بھارت میں ایک لڑکی 8 سال کی عمر سے دیوی دیوتاؤں کے بتوں کے بغیرایک مندرمیں اکیلے رہ رہی ہے، پچھلے 24 سال سے اکیلے رہنے والی للیتا نے چھوٹی عمرمیں ہی خود کو مذہب کے لیے وقف کردیا۔

للیتا نے خود کو جس مندرمیں بند کررکھا ہے وہ چمبل کی گھاٹیوں میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں رانی پورہ میں واقع ہے۔ مندرمیں رہنے کے بعد سے للیتا نے کسی سے بات نہیں کی، اس کے والدین بھی اس بارے میں کچھ نہیں کہتے۔

کہا جاتا ہے کہ للیتا کی زندگی 1997 میں اس وقت بدل گئی جب رانی پورہ گاؤں میں ایک مذہبی تقریب ہوئی جس میں گاؤں کے سیکڑوں لوگوں کے ہمراہ 8 سال کی للیتا بھی شریک ہوئی اور پورے 8 دن روزہ رکھا۔

اس کے بعد للیتانے دنیاوی زندگی میں دلچسپی لینا بالکل ہی چھوڑدی اور جہاں بیٹھی تھی وہاں سے نہیں اٹھی اور نہ ہی کچھ کھایا پیا۔ بعد ازاں منت سماجت پر وہ دوسری جگہ بیٹھ گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق للیتا کے والد لال سنگھ اوٹاوہ پولیس میں تھانہ دارتھ، للیتا کے علاوہ ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جو سب شادی شدی ہیں۔ للیتا کی لگن دیکھ کر گھر والوں نے مندر بنوایا جس میں وہ ہر وقت مقید رہتی ہے، ہمہ وقت اس مندرمیں رہنے والی للیتا خاموش رہتی ہے اور درمیان میں کچھ کھا پی لیتی ہے۔

گاؤں والوں نے للیتا کو دیوی مان کراب اس کی کی پوجا شروع کر دی ہے جسے باقاعدگی سے بھوگ چڑھایا جاتا ہے۔ تہواروں کے موقع پراس مندرمیں سیکڑوں کی تعداد میں لوگ آکرمذہبی رسومات کی ادائیگی اور عبادت کرتے ہیں۔

More

Comments are closed on this story.