بھارتی ساؤتھ فلم انڈسٹری کے کنڑ اداکار چیتن کمار المعروف چیتن اہنسا کو بنگلورو پولیس نے ’ہندوتوا کے خلاف‘ ٹویٹ وائرل ہونے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔

ان کے خلاف درج شکایت میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے ٹویٹ، جس میں کہا گیا ہے کہ ”ہندوتوا جھوٹ پر قائم ہے“ نے مبینہ طور پر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

چیتن کو بنگلورو میں شیشادری پورم پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

چیتن کمار ہندو مذہب کے مطابق ایک نچلی ذات ”دلت“ قوم سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائلی کارکن بھی ہیں، انہیں ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا اور 14 دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

انہیں کسی مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرنے اور طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے والے بیانات دینے کے الزامات کا سامنا ہے۔

چیتن کمار نے 20 مارچ کو ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ”ہندوتوا“ جھوٹ پر قائم ہے۔

انہوں نے لکھا، “ساورکر: ہندوستانی ’قوم‘ کا آغاز اس وقت ہوا جب رام نے راون کو شکست دی اور ایودھیا واپس آیا، ایک جھوٹ۔

1992 : بابری مسجد ’رام کی جائے پیدائش‘ جھوٹ ہے۔

2023: اوریگوڈا اور ننجے گوڑا ٹیپو کے ’قاتل‘ ہیں ایک جھوٹ۔“

کنڑ اداکار نے لکھا کہ ”ہندوتوا کو صرف سچائی سے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔“

ان کے ٹویٹ کرنے کے چند گھنٹے بعد، ہندو نواز تنظیموں نے ان کے خلاف شکایت شیشادری پورم پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔

یہ پہلی بار نہیں کہ چیتن کمار کے خلاف ایف آءی آر درج کی گئی ہو۔

فروری 2022 میں انہیں کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس کرشنا ڈکشٹ کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، جو اس وقت حجاب کیس کی سماعت کر رہے تھے۔

More

Comments are closed on this story.