کچھ لوگ چہرے پر ڈمپل کو خوبصورتی علامت مانتے ہیں، اور مخالف جنس کے چہرے پر ڈمپل کی موجودگی پر فدا ہوجاتے ہیں، لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟

کسی کے گالوں پر ڈمپل ہوتا ہے تو کسی کی تھوڑی پر، بیشتر افراد کی تھوڑی میں پیدائشی طور پر انگلش حرف ”Y“ کی طرح ڈمپل ہوتا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ عموماً یہ ایک جینیاتی خصوصیت ہوتی ہے یعنی والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے۔ خاندان میں کسی کی تھوڑی پر ڈمپل موجود ہو تو امکان ہے کہ آنے والی نسل میں بھی یہ موجود ہوگا۔

یہ ڈمپل پیدائش سے قبل بن جاتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب نیچے والے جبڑے کی دونوں سائیڈز ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما کے دوران مکمل طور پر آپس میں مل نہیں پاتیں۔

اس کے نتیجے میں بس تھوڑی میں یہ گڑھا بنتا ہے اور مزید کوئی علامت نہیں ہوتی۔

یعنی پیدائش سے قبل جبڑے کا ایک حصہ دوسرے سے زیادہ بڑا ہوتا ہے اور جب دونوں ایک دوسرے سے ملنے کے عمل سے گزرتے ہیں تو تھوڑی پر ڈمپل نمایاں ہوجاتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس پیدائشی نشانی یا خصوصیت سے کوئی نقصان نہیں ہوتا اور بے ضرر ہوتا ہے۔

تاہم جینیاتی طور پر یہ آنے والی نسلوں میں ضرور منتقل ہوجاتا ہے اس سے زیادہ کوئی اور اثر مرتب نہیں ہوتا۔

اس کو سرجری کے ذریعے ہٹایا بھی جاسکتا ہے یا بنایا بھی جاسکتا ہے، تاہم اس عمل سے ضرور نقصان ہوسکتا ہے۔

جہاں تک گالوں میں ڈمپل کی بات ہے تو کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بھی درحقیقت چہرے کے پٹھوں میں آنے والے نقص کا نتیجہ ہوتا ہے، جسےزائگومیٹک مسل کے اسٹرکچر میں آنے والا نقص بھی کہا جاسکتا ہے۔

یہ وہ بڑا مسل ہے جو چہرے کے سائیڈ میں ہوتا ہے، ڈِمپل کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ مسلز کو تقسیم کردیتے ہیں جو کہ عام طور پر ایک پیس میں ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چہرے کے یہ گڑھے ارتقائی مراحل سے گزرے ہیں اور اس سے انسانوں کو اپنے چہرے کے تاثرات سے دوسروں سے ابلاغ کا راستہ ملا ہے۔

تحقیق کے مطابق چہرے پر پڑنے والے ڈِمپل سے لوگوں کو اپنی مسکراہٹ پر توجہ حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خوشی کا اظہار بھی آسان ہوجاتا ہے۔

More

Comments are closed on this story.