سرحد پار سے پاکستانی نوجوان کی محبت میں مبتلا ہوکر پاکستان آنے کے بعد شادی کرنے والی بھارتی خاتون انجو(اسلامی نام فاطمہ) 5 ماہ تک پاکستان میں رہنے کے بعد گزشتہ روزبھارت پہنچ کر لاپتہ ہوگئیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی پہنچنے کے بعد سے انجوکا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ نہ ہی وہ بھیواڑی پہنچی ہیں اور نہ ہی وہ اپنے بچوں سے ملی ہیں۔

انجو جس رہائشی سوسائٹی میں رہتی تھیں وہاں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ تمام گاڑیوں اور اجنبیوں کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

انٹیلی جنس بیورو کی ایک ٹیم نے انجو کے بچوں سے 15 سالہ بیٹی اور6 سالہ بیٹے سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔

انجو کے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت واپس پہنچنے کے بعد پنجاب پولیس کی انٹیلی جنس ٹیم اور آئی بی نے امرتسر میں اُس سے پوچھ گچھ کے بعددہلی جانے کی اجازت دی تھی۔

دہلی میں انجو سے پاکستان کی دفاعی ایجنسیوں یا اہلکاروں کے ساتھ کسی رابطے کے بارے میں پوچھا گیا تھا جس کی اُس نے سختی سے تردید کی تھی ۔ انجو نے حکام کو بھارت میں میں اپنے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ وہ پاکستان واپس جائیں گی۔

انجو کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھارتی شوہر اروند کو طلاق دینے کے بعد بچوں کو پاکستان لے جائیں گی۔

دوسری جانب جب اروند سے انجو کی پاکستان سے واپسی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس سے لاعلم ہیں اور وہ ان سے متعلق کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔

اروند کے مطابق ان کی اور انجو کی ابھی تک طلاق نہیں ہوئی ہے۔ طلاق ہونے میں تین سے پانچ ماہ لگتے ہیں۔

انجو کو پاکستان سے بھارت جانے کیلئے صرف ایک ماہ کا ایک او سی دیا گیا تھا۔ قانونی ماہرین کے مطابق وہ طلاق کے بعد ہی اپنے بچوں کی کفالت حاصل کر سکتی ہیں۔

بھیواڑی کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دیپک سینی نے کہا کہ انجو کے معاملے کی تفتیش جاری ہے اور لوگوں کے بیانات درج کیے گئے ہیں۔

راجستھان کے ضلع بھیواڑی سے تعلق رکھنے والی شادی شدہ انجو نے پاکستان آنے سے قبل اپنے بھارتی شوہر اروند کو بتایا تھا کہ وہ کچھ دن کے لیے جے پور جا رہی ہے۔

تاہم، بعد میں ان کے شوہر کو میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ وہ فیس بُک پر دوستی کے بعد محبت میں مبتلا ہو کر پاکستان پہنچ چکی ہے جہاں اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد نصر اللہ سے نکاح کیا۔

More

Comments are closed on this story.