اگر آپ مرغی کے گوشت، بیف اور مٹن کھا کھا کر تنگ آگئے ہیں اور بیمار بھی پڑنے لگے ہیں تو کیوں نہ وہ حلال زریعہ آزمائیں جو پروٹین سے بھرپور ہے۔
جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں ”ٹڈیوں“ کی جو ناصرف حلال ہیں بلکہ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ سب سے زیادہ پروٹین ٹڈی میں ہی پایا جاتا ہے، جس کے کل وزن کا 65 فیصد حصہ پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے۔
ویسے تو یہ فصلوں کے لیے تباہ کن ہوتی ہیں، لیکن پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں لوگ اسے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
نظروں سے کھانے کا ذائقہ تبدیل کرنے والی نفسیاتی تکنیک
ٹڈیوں کی افزائش اورانہیں خشک کرنے کا سب سے بڑا پلانٹ کینیڈا میں ہے جہاں سالانہ دو ارب ٹڈیاں پیدا اور پراسسس کی جاتی ہیں۔
اس وقت ٹڈیوں کا زیادہ تر استعمال پالتو جانوروں کی خوراک اور کئی ادویات میں کیا جا رہا ہے، تاہم ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے کئی علاقے میں اس کی ڈشز تیار کر کے بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں جھینگوں کی طرح ان کی ڈشز بھی دنیا بھر میں عام ہو جائیں گی۔
لیکن یہ کوئی نئی دریافت نہیں۔
بات ہے 2020 کی جب سندھ کے کئی علاقوں میں ٹڈی دل کے اترنے اور فصلیں درخت اور سبزہ کھانے کی خبریں آنے لگیں تو یہ اطلاعات بھی آئیں کہ بعض علاقوں میں لوگ ٹڈیوں کو پکڑ کر انہیں کھا رہے ہیں۔
علماء کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ مچھلی اور ٹڈی، دو ایسی چیزیں ہیں جو حلال پیدا ہوئی ہیں۔ ان کے گلے پر چھری پھیرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہودی بھی ٹڈی کو کوشر کہتے ہیں اور اسے کھاتے ہیں۔ اسی طرح بائبل میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے حوالے سے ٹڈی اور شہد کا ذکر کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹڈیاں قبل از مسیح بھی خوراک کے طور پر استعمال کی جاتی تھیں۔
ٹڈیاں صرف جنوبی ایشیا میں نہیں بلکہ اور خطوں میں بھی لوگوں کی خوراک کا حصہ ہیں۔
مچھلی کا سر کھانے کے 5 انتہائی حیرت انگیز فوائد
چین میں ٹڈیاں تکے کی طرح کوئلوں پر سیخوں میں پروئی ہوئی عام مل جاتی ہیں۔ جاپان کے ناکانو، فوکوشیما اور پہاڑی علاقوں کی ایک روایتی ڈش ’’ناگونوتسوکودانی‘‘ ہے جسے ٹڈیوں اور چاولوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس ڈش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بہت قوت بخش ہوتی ہے۔ جاپان کی طرح کوریا میں بھی ٹڈیاں چاولوں کے ساتھ کھائی جاتی ہیں۔
ٹڈی تھائی لینڈ کی مقبول غذا ہے جسے کئی طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ میں کئی کسان مکئی کی فصل بیچنے کے لیے نہیں بلکہ ٹڈیوں کے لیے کاشت کرتے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ مکئی کی فصل پر پلنے والی ٹڈی خوب موٹی تازی ہو جاتی ہے اور کھانے میں مزے کی ہوتی ہے۔ تھائی لینڈ میں مرغیوں کی طرح ٹڈیوں کے فارم موجود ہیں جن کی ٹڈیاں مارکیٹ میں اچھے دام پاتی ہیں۔
ٹڈیاں آسڑیلیا اور امریکہ تک میں کھائی جاتی ہیں۔ امریکہ کے قدیم باشندے جو زیادہ تر ریاست یوٹاہ میں آباد ہیں، ٹڈیوں کو بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ان کی مختلف ڈشیں بناتے ہیں۔
دنیا کے 7 سب سے خطرناک اور عجیب کھانے
ٹڈیاں صحرائی عربوں کی بھی خوراک ہیں۔ وہ انہیں اکثر ڈیپ فرائی کر کے کھاتے ہیں اور انہیں لمبے عرصے تک رکھنے کے لیے نمک لگا کر محفوظ کر لیتے ہیں۔
غذائیت کے ماہرین اور سائنس دان بھی ٹڈیوں کو مستقبل کی صحت بخش غذا کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے انسانی آبادی بڑھ رہی ہے، اس کی خوراک کی طلب ٹڈیاں ہی پوری کر سکتی ہیں کیونکہ ان کی افزائش کی رفتار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک مادہ ایک وقت میں تقریباً 30 انڈے دیتی ہے جنہیں دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دو تین ہفتوں میں بچے نکل آتے ہیں اور تین چار ہفتوں میں بالغ ہو کر پکائے جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ ٹڈی کی شکل پر نہ جائیں بلکہ یہ دیکھیں کہ اس میں غذائیت کتنی ہے۔ ٹڈیوں میں بڑی مقدار میں پروٹین، چکنائی، آئرن، کیلشیم، پوٹاشیم، زنک اور سوڈیم ہوتا ہے۔ سو گرام ٹڈیوں میں پروٹین کی مقدار 28 گرام تک ہوتی ہے۔ اتنی مقدار اتنے وزن کے بیف میں بھی نہیں ملتی۔
کھانا کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کا فائدہ
اسی طرح سو گرام ٹڈیوں میں ساڑھے گیارہ گرام چکنائی ہوتی ہے جس میں کولیسٹرول کا لیول بھی کم ہوتا ہے۔ ٹڈیاں انسان کو وہ تمام ضروری غذائی اجزا وافر مقدار میں فراہم کرتی ہیں جس کی اچھی صحت کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔
Comments are closed on this story.