چین کے ہیبی صوبے میں ایک سیاحتی مقام نے اس وقت سوشل میڈیا پر دھوم مچائی جب وہاں کی ایک چھوٹی پہاڑی کی چوٹی کو سفید رنگ سے رنگ دیا گیا تاکہ وہ مشہور جاپانی پہاڑ، ماونٹ فجی کی نقل بن سکے۔ اس جعلی ماونٹ فجی کو ’یونیورس فینٹسی لینڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، اور یہاں آنے والوں سے 98 یوان (تقریباً 3,788 روپے) فی شخص چارج کیا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، یہ سیاحتی مقام چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جب لوگوں نے اس مقام کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں۔ اس علاقے کے ذمہ دار حکام نے اس سیاحتی مقام کو ایک خیالی جنت کے طور پر فروغ دیا، جس میں ایک پہاڑ، جھیل، ہری بھری گھاس، سفید گھوڑا اور ایک خوبصورت لکڑی کا مکان شامل تھا۔
چین استعمال شدہ کوکنگ آئل برآمد کیوں کرتا ہے اور اسے کون خریدتا ہے؟
یہ ’فینٹسی لینڈ‘ بیجنگ شہر کے شہریوں کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی سے تھوڑی دیر کے لیے فرار حاصل کر سکیں۔ ایک پروموشنل ویڈیو میں یہاں آنے والوں کو ایک عمارت میں بیٹھا دکھایا گیا تھا، جہاں سے پہاڑی پر سے مصنوعی گلابی دھواں اُٹھ رہا تھا، جو کہ ایک ’آتشی پہاڑ‘ کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
تاہم، جب لوگوں نے اس سیاحتی مقام کا دورہ کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پہاڑ جو کہ ماونٹ فجی کی نقل کے طور پر پیش کیا گیا تھا، حقیقت میں صرف ایک چھوٹا سا ٹیلہ تھا جس کی چوٹی کو سفید رنگ سے رنگا گیا تھا۔ ایک سیاح نے کہا، ’یہ صرف ایک چھوٹا سا ٹیلہ ہے جس کی چوٹی پر سفید رنگ ہے۔ اس کا ماونٹ فجی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘ ایک اور نے کہا، ’یہ ایک اور مثال ہے کہ کس طرح جدید دور کے لوگ جھوٹی تصاویر کے ذریعے گمراہ ہو جاتے ہیں۔‘ ایک تیسرے شخص نے یہ بھی کہا، ’آپ کو ماونٹ فجی کے اصلی پہاڑ کے ساتھ تصاویر لینے کے لیے پیسہ نہیں دینا پڑتا، لیکن یہاں جعلی پہاڑ کے ساتھ تصویر لینے کے لیے پیسہ لیا جا رہا ہے۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہیبی صوبہ نے اپنے سیاحتی مقامات کی عجیب و غریب نقلیں بنائی ہوں۔ اس سے پہلے یہاں ایفل ٹاور، گریٹ اسپنکس آف گیزا اور حتیٰ کہ گریٹ وال آف چائنا کے کچھ حصے بھی بنائے جا چکے ہیں، جس پر سیاحوں نے مذاق اُڑایا ہے۔
چین پر نئی امریکی پابندیوں سے تیل کی عالمی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
چند دن پہلے ایک چینی شخص کو ماونٹ فجی سے دو بار بچایا گیا تھا، جب وہ اپنی موبائل فون کو واپس لینے کے لیے پہاڑ پر گیا تھا۔ پہلی بار اسے فوجی نومیا ٹریل سے بچایا گیا تھا، جو کہ تقریباً 3,000 میٹر کی بلندی پر ہے۔ لیکن اس شخص نے چار دن بعد پھر سے پہاڑ پر جا کر اپنے فون سمیت کچھ سامان واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ صاف نہیں ہو سکا کہ آیا وہ اپنا فون واپس لے آیا یا نہیں، مگر جب ریسکیو حکام نے اس کا دوبارہ پتہ چلایا، تو وہ یہی شخص تھا جسے پہلے بھی بچایا گیا تھا۔
یہ ساری صورتحال ہمیں یہ بتاتی ہے کہ سیاحت میں حقیقت اور تشہیر کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے، اور لوگوں کو زیادہ احتیاط سے فیصلے کرنے چاہیے۔