جہاں چاہیں گے گرائیں گے: جاپان نے ڈرون سے طوفانی بجلی کو قابو کرکے ہتھیار میں تبدیل کردیا
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آسمانی بجلی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟ جاپان کی ایک بڑی کمپنی، ’نپون ٹیلیگراف اینڈ ٹیلیفون کارپوریشن‘ نے ایسا ممکن بنا دکھایا ہے۔ انہوں نے ایک خاص قسم کا ڈرون تیار کیا ہے جو نہ صرف بجلی کو اپنی طرف کھینچ سکتا ہے بلکہ اسے زمین تک محفوظ طریقے سے پہنچا بھی سکتا ہے۔
بجلی کیسے قابو میں آتی ہے؟
این ٹی ٹی کا تیار کردہ ڈرون ایک خاص ’لائٹننگ پروٹیکشن کیج‘ یعنی بجلی سے محفوظ ڈھانچے سے لیس ہوتا ہے۔ یہ ڈرون بادلوں کے قریب اُڑتا ہے جہاں آسمانی بجلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ جب بجلی گرنے والی ہو، تو یہ ڈرون اُسے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور خاص تاروں کے ذریعے زمین تک لے آتا ہے۔ اس طرح، بجلی انسانوں، عمارتوں یا مشینری کو نقصان پہنچانے کی بجائے محفوظ طریقے سے زمین میں جذب ہو جاتی ہے۔
جاپان نے 71 ممالک کو ویزا فری انٹری دیدی
صرف حفاظت نہیں، توانائی کا ذخیرہ بھی
این ٹی ٹی صرف بجلی کے حملے سے بچاؤ تک محدود نہیں رہی، بلکہ وہ اس توانائی کو جمع کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔ کمپنی کا ہدف ہے کہ آسمانی بجلی سے حاصل ہونے والی توانائی کو’کمپریسڈ ایئر’ یعنی دباؤ والی ہوا اور دوسرے جدید طریقوں سے ذخیرہ کیا جا سکے تاکہ بعد میں اسے بجلی یا دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
یہ ٹیکنالوجی کس کے لیے فائدہ مند ہے؟
یہ نئی ایجاد خاص طور پر ان اداروں کے لیے مفید ہو سکتی ہے جو ٹیلی کمیونیکیشن (یعنی موبائل نیٹ ورک)، بجلی کی فراہمی یا اہم حکومتی نظام چلاتے ہیں۔ جب ان کا انفراسٹرکچر (یعنی نظام یا عمارتیں) بجلی سے محفوظ رہیں گی، تو نقصان کم ہوگا اور سروسز بہتر چلتی رہیں گی۔
این ٹی ٹی کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں آسمانی بجلی کو زمین تک پہنچنے سے مکمل طور پر روک سکے۔ یعنی وہ بادلوں میں موجود توانائی کو جذب کرکے زمین پر گرنے والی بجلی کو ختم کر دے۔ اگر یہ ممکن ہوا، تو دنیا بھر کے شہروں اور دیہی علاقوں میں بجلی سے ہونے والے نقصانات بڑی حد تک ختم ہو جائیں گے۔
جاپان میں 26 ارب ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت
یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ انقلابی ڈرون ٹیکنالوجی آسمانی بجلی کو قابو میں لا کر نہ صرف انسانی جان و مال کی حفاظت کرتی ہے بلکہ اس توانائی کو محفوظ کر کے فائدہ بھی پہنچا سکتی ہے۔ یہ ایک امید افزا قدم ہے جو مستقبل میں قدرتی آفات سے تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔