اگر آپ نے وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹ اور جِم کی سخت مشقیں آزما لی ہیں لیکن خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، تو اب ایک بالکل نیا اور غیر روایتی طریقہ سامنے آیا ہے جو آپ کو حیران کردے گا۔ جاپانی محققین نے حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا ہے کہ آواز کی لہریں انسانی خلیوں کے رویے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور یہی تبدیلیاں چربی بننے کے عمل کو روک سکتی ہیں۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے کمیونیکیشن بایولوجی میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ آواز دراصل مکینیکل لہروں پر مشتمل ہوتی ہے جو ہوا، پانی یا جسمانی بافتوں میں سفر کرتی ہیں، اس لیے محققین نے خلیوں کو آواز کی لہروں سے بھرنے کا ایک طریقہ کار تیار کیا۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے چوہوں کے عضلاتی خلیوں پر تین اقسام کی آوازوں کا تجربہ کیا۔ پہلی آواز وائٹ نوئز یا سفید شورکے نام سے تجربے میں شامل کی گئی، دوسری 440 ہرٹز کی ٹون، جو پیانو کے ’A‘ نوٹ کے برابر ہے، اور تیسری 14 کلو ہرٹز کی تیز پِچ، جو انسانی سماعت کی بلند ترین حد کے قریب ہے۔
صارفین کے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ صرف دو گھنٹے کی آواز کی لہروں کے بعد 42 جینز کی سرگرمی میں تبدیلی واقع ہوئی، جبکہ 24 گھنٹوں کے اندر 145 جینز کی سرگرمی تبدیل ہو چکی تھی۔
کون سے پھل کھا کر موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے؟
چربی بننے کے عمل پر آواز کا اثر
تجزیاتی نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ آواز کی لہروں نے ’ایڈیپوسائٹ ڈیفرینشی ایشن‘ (adipocyte differentiation) یعنی وہ عمل جس میں پری ایڈیپوسائٹس نامی ابتدائی خلیے مکمل چربی والے خلیوں میں تبدیل ہوتے ہیں، کو روک دیا۔ مزید یہ کہ جو خلیے چربی والے خلیوں میں تبدیل ہوئے، ان میں چربی کی مقدار عام خلیوں کی نسبت تقریباً 15 فیصد کم تھی۔
تحقیق نے یہ بھی واضح کیا کہ خلیوں کا ردِعمل اس بات پر منحصر تھا کہ آواز کس فریکوئنسی، شدت اور پیٹرن کے ساتھ دی گئی۔ مختلف آوازیں مختلف خلیاتی اقسام پر مختلف انداز میں اثر انداز ہوئیں۔
مستقبل کی سمت کامیابی کا قدم
اگرچہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج غیر متوقع طور پر مثبت ہیں اور یہ مستقبل میں غیر تکلیف دہ، محفوظ اور فوری اثر رکھنے والے طریقہ علاج کا دروازہ کھول سکتے ہیں۔
موٹاپے اور جگر کی چربی سے نجات کیلئے مؤثر نیلی چائے
اس وقت بھی آواز کی لہریں طبی میدان میں کئی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جیسے کہ دائمی درد، جنسی کمزوری اور نرم بافتوں کی چوٹوں کا علاج، جہاں یہ خون کی روانی کو بہتر اور سوزش کو کم کرتی ہیں۔
یہ تحقیق ہمیں ایک نئے زاویے سے سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ آواز صرف سماعت کا ذریعہ نہیں بلکہ زندگی کے بنیادی خلیاتی عمل پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اگر مزید تحقیق میں یہ نتائج مستحکم ہو گئے، تو ممکن ہے کہ مستقبل قریب میں صرف مخصوص آوازیں سن کر وزن کم کرنا بھی ایک حقیقت بن جائے۔