حال ہی میں کروشیا کی خلیج میڈولن میں ایک غیر معمولی اور خطرناک پفر فش کی نوع دیکھی گئی ہے جس نے ماہرین کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ مچھلی ’سلور چیکڈ ٹوڈفش‘ کہلاتی ہے اور اس کی موجودگی کا شمالی ایڈریاٹک میں پہلی بار مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اس مچھلی کا تعلق انڈو پیسیفک سے ہے اور یہ سوئز نہر کے ذریعے بحیرہ روم میں آئی ہے، جسے سائنسدان ’لیسپسیئن مائیگریشن‘ کے نام سے جانتے ہیں۔

بحیرہ روم میں 2003 میں پہلی بار اس کی آمد ہوئی تھی، اور اب یہ مچھلی بحیرہ روم کے شمالی حصوں تک پہنچ چکی ہے، جہاں اس کا اثر مقامی ماہی گیری کے نظام اور سمندری ماحولیاتی توازن پر مرتب ہو رہا ہے۔

سلور چیکڈ ٹوڈفش: انتہائی خطرناک مچھلی

سلور چیکڈ ٹوڈفش ایک انتہائی خطرناک مچھلی ہے جس کی جسمانی خصوصیات اسے دیگر سمندری مخلوقات سے الگ کرتی ہیں۔ اس کا سائز 50 سینٹی میٹر تک ہو سکتا ہے اور اس میں ٹیٹروٹوکسین نامی ایک زہریلا مادہ موجود ہوتا ہے جو انسانی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے تیز اور طاقتور چونچیں اس قدر مضبوط ہوتی ہیں کہ وہ ماہی گیری کے جالوں کو باآسانی کاٹ سکتی ہیں اور یہاں تک کہ انگلیوں کو بھی زخمی کر سکتی ہیں۔ ، ٹاڈفش اتنی ہی خطرناک اور تباہ کن ہے۔

یہ مچھلی نہ صرف اپنے زہر کی وجہ سے خطرناک ہے، بلکہ یہ مقامی سمندری حیات کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ سلور چیکڈ ٹوڈفش دیگر مچھلیوں، سی ایمارے، سی آرچن اور دیگر سمندری مخلوقات کو کھا کر سمندری ماحولیاتی توازن کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔

خطرناک حد تک نشے میں مبتلا کرنے والی مچھلی، جو دماغ بند کردیتی ہے

موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتا ہوا خطرہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہ پفر فش اپنا دائرہ تیزی سے وسیع کر رہی ہے۔ گرم پانی کی موجودگی اور مقامی دشمنوں کی کمی نے اس مچھلی کو پھیلنے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔ اس کے علاوہ، سمندر کی بڑھتی ہوئی آلودگی اور ماہی گیری کی زیادتی بھی مقامی نوعات کو کمزور کر رہی ہے، جس سے یہ غیر مقامی مچھلی اس خلا کو پر کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔

مقامی ماہی گیری اور اقتصادی اثرات

کروشیا جیسے ساحلی علاقے جو ماہی گیری اور سیاحت پر انحصار کرتے ہیں، اس مچھلی کے پھیلاؤ سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ ماہی گیروں کی زندگی مزید مشکل ہو چکی ہے کیونکہ سلور چیکڈ ٹوڈفش ان کے جالوں کو نقصان پہنچاتی ہے، ان کا بایٹ چرالیتی ہے اور ان کے شکار کو کھا کر ان کے لئے مزید مشکلات پیدا کرتی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف مقامی ماہی گیروں کے روزگار کے لئے خطرہ بن رہی ہے بلکہ سیاحتی صنعت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

خوفناک و نایاب مچھلی بلیک سی ڈیول کی حیرت انگیز ویڈیو وائرل

اگرچہ سلور چیکڈ ٹوڈفش کی بڑھتی ہوئی موجودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، لیکن ماہرین نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کچھ امید افزا اقدامات تجویز کیے ہیں۔ سب سے پہلے تو مچھلی کی نگرانی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی موجودگی کے بارے میں فوراً آگاہی حاصل کی جا سکے اور فوری ردعمل دیا جا سکے۔

عوام کا تعاون اس جنگ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے کہ مقامی لوگ اس مچھلی کو پکڑ کر کھانے کی ترغیب دیں تاکہ اس کی تعداد کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اسی طرح، مقامی کمیونٹیز کو تعلیم دی جائے تاکہ وہ اس مچھلی کی موجودگی کے بارے میں آگاہ ہوں اور ان کی مدد سے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

گہرے سمندر کی خوفناک مخلوق ساحل پر آگئی

سلور چیکڈ ٹوڈفش کو بغیرماہر کی نگرانی کے پکانے سے زہر انسانی جسم میں منتقل ہو سکتا ہے اور اس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اگر اس مچھلی کو کھانے کا ارادہ ہو، تو صرف ان جگہوں پر جائیں جہاں ماہرین اسے محفوظ طریقے سے پکاتے ہوں، اور اس کے زہر کو مکمل طور پر نکالنے کی تصدیق کی جائے۔

More

Comments
1000 characters