سائنس دانوں نے بھنگ (Cannabis) میں پائے جانے والے مشہور مرکب ”کینیبیڈیول“ (CBD) کو برازیل میں پائے جانے والے ایک عام پودے ”ٹریما میکرانتھا بلیوم“ (Trema micrantha blume) میں دریافت کیا ہے، جو اس مفید مرکب کی تیاری کے لیے نئے، قانونی اور سستے ذرائع فراہم کر سکتا ہے۔

ریو ڈی جنیرو کی فیڈرل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے مالیکیولر بایولوجسٹ روڈریگو مورا نیٹو نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے اس جھاڑی کے پھولوں اور پھلوں میں سی بی ڈی کی موجودگی دریافت کی ہے۔ یہ جھاڑی برازیل میں عام طور پر ایک جنگلی پودے (ویڈ) کے طور پر جانی جاتی ہے۔

سی بی ڈی کو مرگی، دائمی درد اور بے چینی جیسے امراض کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بھنگ کے اہم فعال مرکبات میں سے ایک ہے، جو دوسرے معروف مرکب ”ٹی ایچ سی“ کے برعکس یہ نشہ نہیں دیتا۔ ٹی ایچ سی وہ مادہ ہے جو نشہ پیدا کرتا ہے، جبکہ سی بی ڈی طبی فوائد کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔

نیٹو کے مطابق، ٹریما پودے میں صرف سی بی ڈی پایا گیا ہے جبکہ ٹی ایچ سی موجود نہیں، جو اسے قانونی اور ریگولیٹری رکاوٹوں سے آزاد ممکنہ متبادل بناتا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں بھنگ بدستور ممنوع ہے، جیسا کہ خود برازیل۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بھنگ کے بجائے ایک قانونی متبادل ہے۔ یہ پورے برازیل میں اگنے والا پودا ہے اور سی بی ڈی کا سادہ اور سستا ذریعہ بن سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے سی بی ڈی تھائی لینڈ کے ایک مشابہ پودے میں بھی پایا جا چکا ہے۔ نیٹو نے کہا کہ اگرچہ ان کے نتائج ابھی شائع نہیں ہوئے، مگر وہ اب اس تحقیق کو بڑے پیمانے پر پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس پودے سے سی بی ڈی نکالنے کے بہترین طریقے تلاش کیے جا سکیں اور یہ جانچا جا سکے کہ یہ مرکب مریضوں پر کتنا مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

برازیلی حکومت نے نیٹو کی ٹیم کو اس تحقیق کے لیے پانچ لاکھ ریئلز (تقریباً 1 لاکھ 4 ہزار امریکی ڈالر) کا فنڈ فراہم کیا ہے۔ نیٹو کے مطابق تحقیق مکمل ہونے میں کم از کم پانچ سال لگ سکتے ہیں۔

مارکیٹ تجزیاتی ادارے ”وینٹیج مارکیٹ ریسرچ“ کے مطابق خاص طور پر صحت و تندرستی کے شعبے میں اس کی مانگ کے باعث عالمی سطح پر سی بی ڈی کی مارکیٹ کا حجم تقریباً 5 ارب امریکی ڈالر ہے، جو 2028 تک بڑھ کر 47 ارب ڈالر سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters