نئی ابھرتی ہوئی اداکارہ نورے ذیشان، جو ان دنوں ہم ٹی وی کے مقبول ڈرامہ ”پرورش“ میں آنیا کا کردار نبھا رہی ہیں، اپنی جاندار اداکاری اور حساس موضوعات کو اجاگر کرنے کی وجہ سے مداحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

ڈرامے میں ان کا کردار ایک کم عمر لڑکی کا ہے جو اسکول میں بُلیئنگ کا شکار بنتی ہےاور یہی حقیقت ان کی ذاتی زندگی سے بھی جڑی ہوئی ہے۔

پرورش: ولی کا ایم ڈی کیٹ نتیجہ نئی بحث کا باعث بن گیا

”پرورش“ میں آنیا کو اسکول میں شدید ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر آخرکار اس کے بھائی ولی (ثمر جعفری) اور کزن سمیر اسے بچاتے ہیں۔

یہ مناظر نہ صرف وائرل ہوئے بلکہ ناظرین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ وہ بھی زندگی میں اس تلخ تجربے سے گزر چکے ہیں۔

مایا علی اور بلال اشرف کی قربتیں، کیاجلد شادی کرنے جارہے ہیں؟

نورے ذیشان حال ہی میں ایک پروگرام میں مہمان بنیں، جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی سے جڑی ایک دردناک حقیقت کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بھی بچپن میں اسکول میں بُلیئنگ کا شکار رہ چکی ہیں۔

انہوں نے کہا، میں جب اسکول بس میں جاتی تھی تو کچھ بچے جان بوجھ کر میرے جوتوں پر پاؤں رکھتے تاکہ میں ’خراب یونیفارم‘ کے بہانے سزا کی مستحق ٹھہرائی جاؤں۔

نادیہ حسین کے بدلے ہوئے روپ پر عوامی تنقید، مصنوعی خوبصورتی پر شدید ٹرولنگ

انہوں نے مزید کہا میرا دوپٹہ سیاہی سے خراب کر دیا جاتا تھا، اور ایک دن تو ایک لڑکے نے مجھے زور سے دھکا دے کر زمین پر گرا دیا۔

یہ سب کچھ نورے کے ساتھ پانچویں جماعت میں ہوتا رہا، اور حیران کن بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ یہ سب آٹھویں سے دسویں جماعت کے طلبہ کرتے تھے۔

نورے نے مزید بتایا کہ وہ اتنی خوفزدہ تھیں کہ کسی سے اپنی تکلیف کا ذکر بھی نہ کر سکیں۔ انہیں ڈر تھا کہ گھر والے ناراض ہوں گے یا شاید ان کی بات پر یقین نہ کریں۔ اسی لیے وہ برسوں اس ذہنی اذیت کو خاموشی سے جھیلتی رہیں۔

نورے ذیشان کی سچائی نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ بُلیئنگ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے میں اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اسکولوں میں بچوں کو محفوظ ماحول دینا صرف اداروں کی ہی نہیں بلکہ والدین اور معاشرے کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

مداحوں نے نورے کی جرات کو سراہا اور ان کی اداکاری کو حقیقت کے قریب قرار دیا۔ بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ڈرامے ہمیں حساس معاملات پر کھل کر بات کرنے کا موقع دیتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters