زندگی ایک مسلسل بہاؤ کا نام ہے۔ جب یہ بہاؤ رُک جاتا ہے، یا ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وقت جیسے تھم گیا ہو، تو ہم ایک عجیب سی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں جسے ’بوریت‘ (Boredom) کہتے ہیں۔ یہ کیفیت انسان کو بے سکونی، سستی، اور بے مقصدی کی طرف دھکیل سکتی ہے، اگر اس پر قابو نہ پایا جائے۔

دراصل بوریت ہے کیا ؟

بوریت ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسان کے ذہن کو کسی مقصد، دلچسپی یا تحریک کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ کیفیت ایسی ہوتی ہے جیسے وقت کاٹنا مشکل ہو، دل کسی کام میں نہ لگے، اور انسان خود کو بے چین، تھکا ہوا یا خالی خالی محسوس کرے۔

بوریت کو دیکھنے کے لئے ایک اور زاویہ بھی ہے، یہ ضروری نہیں کہ ہمیشہ بےعمل یا سست لوگ ہی بور ہوں، بلکہ کبھی کبھی وہ لوگ جو ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرنا چاہتے ہیں یا کرتے رہنا چاہتے ہیں اور خالی نہیں بیٹھ سکتے متحرک لوگ، وہ بھی بوریت کا شکار ہو سکتے ہیں یا ہوجاتے ہیں، کیونکہ وہ ایک نئی مصروفیت چاہتے ہیں اور باعمل یا متحرک رہنا چاہتے ہیں۔ جو ایک مثبت عمل یا عادت ہے۔ تو اگر آپ بور ہورہے ہیں تو خود کو اِس نقطہ نظر سے بھی دیکھیں اور کچھ اچھا، کچھ نیا اور بہترین کرنے کے لئے کمر باندھ لیں۔

وہ کھانے جس میں موجود ہیں غذائیت کے خزانے

ہم بور کیوں ہوتے ہیں؟

بوریت کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں،

  • یکسانیت (Routine Life): ایک جیسا روزمرہ کا معمول، بغیر کسی تبدیلی یا نئی سرگرمی کے۔
  • ذہنی محرک کی کمی: جب انسان کی ذہنی صلاحیتیں چیلنج نہ ہوں اور دماغ کو نئی معلومات یا تجربات نہ ملیں۔
  • مقصد یا مشن کا نہ ہونا: زندگی میں کوئی بڑا مقصد یا ذاتی مشن نہ ہونے کی وجہ سے دل خالی محسوس کرتا ہے۔
  • سماجی تنہائی: دوسروں سے رابطے کی کمی، اکیلا پن یا جذباتی خلاء۔
  • ڈیجیٹل اوورلوڈ: مسلسل موبائل فون، سوشل میڈیا یا اسکرین کے سامنے رہنے سے بھی دماغ تھک جاتا ہے اور گہرے سکون سے دور ہو جاتا ہے۔
  • خود اعتمادی میں کمی: جب انسان خود کو کسی کام کے قابل نہ سمجھے تو وہ کوئی سرگرمی شروع ہی نہیں کرتا، اور نتیجتاً بور ہو جاتا ہے۔

بوریت کے اثرات اور اس کا حل

مسلسل بوریت کا شکار رہنا بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے جس سے انسان آگے جاکر بے حد نقصان دہ نتائج سے دوچار ہوسکتا ہے مثلا دماغی سستی، کام سے بے دلی، مایوسی یا ڈیپریشن، خود سے دوری اور بے مقصدیت، تعلقات میں سرد مہری جیسے عوامل۔

کاہلی اور سستی کے شکار افراد کو امراض قلب سے بچانے کیلئے ڈاکٹرز کا مشورہ

اب اس اہم مسئلے سے کیسے نمٹا جائے؟ یقینا اس سے نجات کے لئے کچھ اقدامات کرنے ہی ہونگے۔ اس کے لئے کچھ تجاویز پر عمل کرکے نہ صرف یہ کہ بوریت سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ اپنی زندگی کو بامقصد بنا کر ایک فعال شخص کا کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔

بوریت دور کرنے کے لئے اپنے دن کا منصوبہ بنائیں، یعنی ہر دن کے لیے ایک واضح منصوبہ بنائیں۔ وقت کو مقصد کے ساتھ گزاریں کہ آپ نے آج کا دن کس طرح گزارنا ہے، آُ کے کیا کیا کام ہیں جو آج آپ نے انجام دینے ہیں اور اس میں سستی نہیں کرنی۔ اور اسکے علاوہ یہ کہ آپ کچھ نئی چیزیں سیکھنے کی طرف توجہ دیں۔ مثلا کوئی نیا ہنریا اسکل، نئی زبان، یا کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کریں۔ یہ دماغ کو متحرک رکھتا ہے۔

مسلسل بیٹھے یا لیٹے رہنے کی عادت آپ کو یکسانیت اور پھر بوریت کی طرف لےجاتی ہے لہٰذا جسمانی سرگرمی کی طرف خاص توجہ دیں، ورزش کریں، یوگا کریں ، چہل قدمی یا کوئی بھی جسمانی سرگرمی نہ صرف صحت کے لیے بلکہ ذہن کے لیے بھی مفید ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے جِم جواین کریں وہاں کا ماحول آپ کے اندر ایک نئی روح پھونک دے گا اور آپ کا ایسے لوگوں سے رابطہ بھی بحال ہوگا جو متحرک رہتے ہیں ناکہ کاہل بن کر گھروں میں بوریت کا شکار ہوتے ہیں۔

انسانی صحت کیلئے ورزش اور خود اعتمادی کتنی ضروری ہے

جب گھر میں ہوں تو اچھی اچھی کتابیں پڑھیں۔ مطالعہ کریں، اور اگر چاہیں تو کوئی لائبریری بھی جوائن کرسکتے ہیں۔ کتب بینی ذہنی بوریت کا بہترین علاج ہے۔تخیقی ادب اور خود شناسی پر مبنی کتب آپ کی شخصیت کو نکھارنے اور زندگی کو بامقصد بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ایک اور اہم بات یہ کہ آپ خود سے بات کریں، خود سے سوالات کریں، ’مجھے کیا پسند ہے؟‘، ’میرے شوق کیا ہیں یا کیا ہونے چاہیئں؟‘ ، اور یہ کہ میں کیا نیا کر سکتا ہوں؟’

خدمت خلق کریں، دنیا میں صرف ہم ہی کسی مسئلے یا مسائل کا شکار نہیں بلکہ دوسرے لوگ جنہیں کچھ مسائل ہوسکتے ہیں ان کی مدد کریں۔ اس سے جو خوشی آپ کو ملے گی اس کا کوئی نعم البدل نہین۔ یہ عمل بھی انسان کو ایک نیا مقصد دیتا ہے اور دل میں سکون پیدا کرتا ہے۔

روحانی طور پر خود کو کچھ وقت دیں، دعا کریں، مراقبہ کریں ، یا عبادت کریں۔ تسبیحات کے لئے کچھ وقت ضرور نکالیں اس سے آپ کو سکون کی جو کیفیت اور سرور ملے گا اس کا نعم البدل کوئی دوسری چیز نہیں ہوسکتی۔

چہل قدمی کے دوران کی جانے والی 7 عام غلطیاں

اس سب کے ساتھ آپ اپنے سوشل کنکشن بنائیں۔ مثبت اور تخلیقی لوگوں سے میل جول رکھنا، گفتگو اور ہنسی مذاق بھی بوریت کو دور کرتا ہے۔ یاد رکھیں خالی آدمی کا دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے لہٰذا خود کو اچھے حلقے اور ملنے جلنے والوں میں مصروف کریں۔

بوریت ایک وقتی اور قابو پانے والی کیفیت ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں مقصد، تحریک، اور تعلق تلاش کریں۔ جیسے ہی انسان خود سے جُڑتا ہے، اور زندگی کو ایک تحفہ سمجھ کر جینے کا جذبہ پیدا کرتا ہے، تو بوریت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ جب دل کو مقصد مل جائے، تو ہر لمحہ قیمتی محسوس ہوتا ہے۔

More

Comments
1000 characters