پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب ملنے کے بعد بھارت کو شدید ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ 6 سے 9 مئی تک کی فضائی کارروائیوں میں بھارتی طیارے تباہ ہوئے اور اس کی دفاعی حکمت عملی ناکام ہوئی۔ اس ہزیمت کا بدلہ لینے کے لیے بھارت نے ترکیہ کے خلاف ایک منظم بائیکاٹ مہم شروع کر دی، کیونکہ ترکیہ نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ بھارت کی فلمی صنعت اور سوشل میڈیا پر ترکیہ کو نشانہ بنانے کی آوازیں اٹھنے لگیں، مگر اس سے بھارت کی عالمی سطح پر مزید رسوائی ہو رہی ہے۔
اس کشیدگی کے دوران ترکیہ، چین اور آذربائیجان پاکستان کے ساتھ بھرپور سفارتی اور تکنیکی حمایت کے ساتھ کھڑے رہے۔ پاکستان نے ترکیہ سے حاصل کردہ جدید ڈرونز اور دفاعی ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال کرتے ہوئے بھارتی حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ ترکیہ کی اس عملی حمایت نے بھارت کو سخت مشتعل کر دیا، اور اسی پس منظر میں ترکیہ کے خلاف بائیکاٹ کی مہم کا آغاز ہوا۔
ترکیہ اور آذربائیجان کی پاکستان سے یکجہتی پر بھارت سیخ پا، بائیکاٹ مہم شروع
پاکستان کے ساتھ ترکیہ کے سفارتی و دفاعی تعاون نے بھارتی سوشل میڈیا کو مشتعل کر دیا۔ ایکس اور دیگر پلیٹ فارمز پر #BoycottTurkey اور #NoToTurkey جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ بھارتی صارفین نے نہ صرف ترکیہ کے سیاحتی مقامات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا بلکہ دیگر اداروں اور صنعتوں پر بھی دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ ترکیہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون سے گریز کریں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں سندھ طاس معاہدے کی گونج، بھارت کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار
ترکیہ کے خلاف اس بائیکاٹ مہم کا اثر بھارتی فلمی صنعت تک بھی پہنچا۔ 14 مئی کو فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سِنے ایمپلائز نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا جس میں تمام بھارتی فلم سازوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ترکیہ کو شوٹنگ لوکیشن کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کریں۔ بیان میں کہا گیا، ’ملک کے موجودہ سفارتی تناظر اور ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ کھلی حمایت کے پیش نظر، بھارتی فلمی برادری کو قوم کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترکیہ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ یہ بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے جب تک ترکیہ باہمی احترام، عدم مداخلت اور سفارتی توازن کے اصولوں کو اپنانے پر آمادہ نہیں ہوتا۔‘
بھارت میں مسلمانوں کیخلاف معاشی بائیکاٹ کا نیا حربہ سامنے آ گیا
بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی نے نہ صرف خطے کے سیاسی ماحول کو گرم کیا بلکہ ثقافتی و معاشی شعبوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ کھلی حمایت اور بھارت کی سخت ردعمل نے جنوبی ایشیا میں تعلقات کے ایک نئے باب کو جنم دیا ہے، جس کا اثر صرف سیاسی نہیں بلکہ سیاحتی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات پر بھی پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔