سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت برن کے قریب واقع قصبے کونیز میں ٹریفک قوانین کی ایک غیر معمولی خلاف ورزی رپورٹ ہوئی جس میں کسی گاڑی یا موٹر سائیکل کے بجائے ایک بطخ ملوث پائی گئی۔
قصبے کی انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان کے مطابق یہ واقعہ 13 اپریل کو پیش آیا جب ایک بطخ کو 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد رفتار والے علاقے میں 52 کلومیٹر فی گھنٹہ (تقریباً 32 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے پرواز کرتے ہوئے رفتار ناپنے والے کیمرے نے عکس بند کیا۔
پولیس نے جب رفتار کے ریکارڈ کی جانچ کی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کیمرے میں کسی گاڑی کے بجائے ایک اڑتی ہوئی بطخ کی واضح تصویر موجود تھی۔
موٹروے پر 150 کلو میٹر کی رفتار پر جرمانے کے ساتھ گاڑی بند اور ڈرائیور پر مقدمہ ہوگا
مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ بالکل ایسا ہی ایک واقعہ 13 اپریل 2017 کو بھی اسی مقام پر پیش آیا تھا جہاں ایک بطخ، جو حالیہ پرندے سے مشابہت رکھتی تھی 52 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اُڑتی ہوئی دیکھی گئی تھی۔
انتظامیہ نے اس اتفاق کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے یہ شک کیا کہ شاید یہ کوئی تاخیر سے کیا گیا اپریل فول مذاق یا تصویر میں چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہو مگر تکنیکی جانچ اور سسٹم کی حفاظتی تصدیق کے بعد یہ مفروضہ رد کر دیا گیا۔
چین نے انسانوں کی طرح دوڑنے والا جدید ’تیانگ گانگ‘ روبوٹ تیار کرلیا
کونیز پولیس اور کینٹونل پولیس انسپکٹریٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ رفتار ناپنے والے ریڈار سسٹم اور اس سے منسلک کیمروں کی باقاعدہ جانچ اور توثیق وفاقی ادارہ برائے پیمائش (METAS) کرتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نظام مکمل طور پر محفوظ اور چھیڑ چھاڑ سے پاک ہے اور اس سے حاصل شدہ تصاویر سیل کی جاتی ہیں تاکہ کوئی ان میں ترمیم نہ کر سکے۔
بطخوں کے بارے میں 10 دلچسپ حقائق
چونکہ خلاف ورزی میں ملوث ”ڈرائیور“ ایک جنگلی پرندہ ہے اس لیے کسی قسم کا جرمانہ یا چالان جاری نہیں کیا جائے گا۔ تاہم بلدیہ نے اس واقعے کو ایک دلچسپ اور نایاب مثال کے طور پر شیئر کیا ہے جو اب بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔