حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں بھارت میں ہندوتوا کے نظریے کو ازسرِنو ہوا دی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی مسلمانوں کے اندر خوف اور عدم تحفظ کے احساس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اسی تناظر میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک متنازع ہندو پنڈت، نرسنگھ آنند سرسوتی، کو مسلمانوں کے مقدس مقامات پر قبضے کی کھلی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو پاکستان کے سینیٹر افنان اللہ خان نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔

انتہا پسند بھارتی ہندوؤں نے مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا

ویڈیو میں نرسنگھ آنند سرسوتی کہتا ہے، ’ہندو ریاست ایک عظیم خواب ہے، یہ ویر ساورکر اور شیواجی کا خواب ہے، لیکن جو خواب ہر ہندو کی آنکھ میں ہونا چاہیے وہ صرف افغانستان تک محدود نہیں۔ ہمیں مکہ کے اس مندر کو بھی حاصل کرنا ہوگا جہاں مہادیو کی گنگا، زم زم کے روپ میں بہتی ہے۔‘

وہ مزید کہتا ہے، ’اب وقت ہے کہ اسلام اور اس کے جہاد کے خلاف پوری دھرتی کو متحد کیا جائے۔ اگر ہم نے مکہ پر قبضہ نہ کیا تو اسلام کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکے گی۔‘

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کا صرف نام کی بنیاد پر تاریخی ’کراچی بیکری‘ پر دھاوا، توڑ پھوڑ

ویڈیو کا پس منظر اور وقت

یہ ویڈیو دراصل سال 2023 کی ہے جس میں نرسنگھ آنند سرسوتی نے انتہائی انتہاپسندانہ بیانات دیتے ہوئے ہندوؤں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات پر قبضہ کرنے کی ترغیب دی تھی۔ اس بیان کی مسلم دنیا میں شدید مذمت کی گئی اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نرسنگھ آنند کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

نرسنگھ آنند سرسوتی، جن کا اصل نام دیپک تیاگی ہے، بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد میں واقع دسنا دیوی مندر کے پجاری ہیں۔ وہ خود کو ہندوتوا فلسفے کا پرجوش حامی قرار دیتے ہیں اور ماضی میں بھی کئی بار اپنے اشتعال انگیز بیانات کے باعث خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔

مسلمانوں اور اسلام کے خلاف مسلسل نفرت انگیز بیانات

نرسنگھ آنند سرسوتی متعدد مواقع پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اُگل چکے ہیں۔

ستمبر 2024 میں غازی آباد کے ہندی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں انہوں نے پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف توہین آمیز کلمات ادا کیے، جس کے نتیجے میں مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے اور پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔

اس سے قبل دسمبر 2021 میں ہریدوار میں منعقدہ مذہبی اجتماع میں دیگر ہندو رہنماؤں کے ساتھ مل کر انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا تشدد کی اپیل کی، جس پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

بھارتی صحافی عارفہ خانم کو جنگ مخالف پوسٹ پر ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیاں

نرسنگھ آنند کے خلاف متعدد مرتبہ ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں جن میں شامل ہیں، نفرت انگیز تقاریر، مذہبی جذبات کو مجروح کرنا اور خواتین کے خلاف توہین آمیز کلمات۔

جنوری 2022 میں انہیں ہریدوار میں دھرم سنسد کے دوران دیے گئے بیانات پر گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں ستمبر 2024 میں پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف دیے گئے بیان پر بھی ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم اطلاعات کے باوجود ان کی گرفتاری کی تصدیق نہ ہو سکی۔ پولیس کے مطابق وہ کچھ وقت کے لیے روپوش بھی رہے۔

More

Comments
1000 characters