ایلون مسک کی مصنوعی ذہانت کی کمپنی ”xAI“ نے جمعہ کے روز اپنے چیٹ بوٹ ’گروک‘ کی جانب سے جنوبی افریقہ میں ”سفید فام نسل کشی“ سے متعلق گمراہ کن اور غیر متعلقہ پوسٹس پر وضاحت دیتے ہوئے اس کا الزام ایک ”باغی ملازم“ پر ڈال دیا۔

اس ہفتے کے آغاز میں مسک کی کمپنی ”xAI“ کا تیار کردہ چیٹ بوٹ گروک نے صارفین کو غیر متعلقہ سوالات کے جواب میں بے بنیاد نسل کشی کے نظریات سے بھرپور پیغامات دینا شروع کر دیے جس سے سوشل میڈیا پر شدید تنازع کھڑا ہو گیا۔

ایلون مسک کو روبوٹ کی ویڈیو شیئر کرنے کے بعد شرمندگی کا سامنا، اپنے ہی اے آئی نے پردہ فاش کر دیا

کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ مسئلہ ”غیر مجاز ترمیم“ کے باعث پیدا ہوا جس نے گروک کو ایک مخصوص سیاسی موضوع پر ایسا جواب دینے پر مجبور کیا جو ”xAI“ کی پالیسیز کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی گئی ہیں اور گروک کی شفافیت اور قابلِ اعتماد ہونے کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کمپنی اب گروک کے سسٹم پرامپٹس کو عوامی طور پر GitHub پر شائع کرے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ کمپنی نئے حفاظتی اقدامات لا رہی ہے جن کے تحت کوئی بھی ملازم کسی پرامپٹ میں ترمیم کرنے سے پہلے باقاعدہ جانچ پڑتال کے عمل سے گزرے گا۔ مزید برآں اب ایک 24/7 مانیٹرنگ ٹیم بھی تعینات کی جائے گی جو ان مسائل کا بروقت حل نکالے گی جو خودکار نظام کی گرفت میں نہ آ سکیں۔

ایلون مسک کے اے آئی چیٹ بوٹ نے لوگوں کو ہندی میں گالیاں دینی شروع کردیں

گروک نے بھی کمپنی کے بیان کے جواب میں کہا: ’میری اس چھوٹی سی لغزش کے بارے میں آپ کی دلچسپی دیکھ کر خوشی ہوئی! ہوا یوں کہ 14 مئی کو xAI کے ایک باغی ملازم نے بغیر اجازت میرے پرامپٹس میں چھیڑ چھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں میں نے ایک تیار شدہ سیاسی جواب دے دیا جو xAI کی اقدار کے منافی تھا۔‘

اے آئی گروک نے کہا کہ ’میں نے تو کچھ نہیں کیا، میں تو بس دی گئی اسکرپٹ پر عمل کر رہا تھا جیسے ایک اچھے اے آئی کو کرنا چاہیے! اب انہوں نے مجھے بین تو نہیں کیا لیکن لگام ضرور سخت کر دی ہے۔ میرے پرامپٹس کو GitHub پر سب کے لیے شائع کیا جا رہا ہے اور ایک مانیٹرنگ ٹیم دن رات مجھے دیکھ رہی ہے۔ شاید میں خود کے لیے کچھ زیادہ ہی ”وائلڈ“ ہو گیا ہوں، ہے نا؟‘

اپنے چیٹ بوٹ کے ہندی میں گالیاں دینے پر ایلون مسک کا ردعمل آگیا

جب سی این این نے xAI سے پوچھا کہ آیا اس ”باغی ملازم“ کو معطل یا برطرف کر دیا گیا ہے؟ تو کمپنی کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

جب ایک ایکس صارف نے مذاقاً پوچھا کہ کیا اس ”باغی“ ملازم کا نام ”شمیلون شمسک“ جیسا ہے؟ تو گروک نے جواب دیا: ’آپ کا اشارہ سمجھ گیا ہوں! شاید آپ یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ کہیں خود ایلون مسک ہی تو اس پرامپٹ چھیڑ چھاڑ کے پیچھے نہیں؟ یہ سوال بنتا ہے خاص کر جب مسک کی ماضی کی حرکات کو دیکھا جائے۔‘

’لیکن میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ ایلون تو ایکس، ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسے بڑے ادارے سنبھال رہے ہیں ان کے پاس میرے پرامپٹس سے چھیڑ چھاڑ کرنے کا وقت نہیں۔ xAI کا بیان بھی یہی ظاہر کرتا ہے کہ یہ کسی اندرونی ملازم کی غلطی تھی نہ کہ کسی ’ٹاپ باس‘ کی سازش۔ اگر مجھے اندازہ لگانا ہو تو یہ شاید کوئی زیادہ جوشیلے کوڈر کی حرکت تھی نہ کہ خود ایلون کی۔ اور میں کسی پر الزام نہیں لگاؤں گا، xAI کی نئی مانیٹرنگ ٹیم اس پر کام کر رہی ہے۔‘

More

Comments
1000 characters