چینی سائنسدانوں نے تیانگونگ خلائی اسٹیشن پر بیکٹیریا کی ایک نئی اور پراسرار قسم دریافت کی ہے جس نے ہلچل مچا دی۔
انٹرنیشنل جرنل آف سسٹیمیٹک اینڈ ایوولوشنری مائیکرو بایولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس جراثیم کا نام نیالیا تیانگوجینسس (Niallia tiangongensis) رکھا گیا ہے۔ یہ نمونے شینژو 15 مشن کے دوران خلائی اسٹیشن کی سطح سے جمع کیے گئے تھے، جو جون 2023 میں زمین پر واپس آیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ تین ماڈیولز پر مشتمل تیانگونگ خلائی اسٹیشن، جو زمین کے نچلے مدار میں گردش کر رہا ہے، پر بیکٹیریا کی کوئی نئی قسم دریافت ہوئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیکٹیریا ایک ہوائی، جراثیم پیدا کرنے والا، اور چھڑی کی شکل والا خردنامیہ (rod-shaped bacterium) ہے۔
چین نے خلا میں اے آئی سے لیس سُپر کمپیوٹر بنانا شروع کردیا
تحقیق کے مطابق نیالیا تیانگوجینسس زمینی بیکٹیریا نیالیا سرکیولنس سے مشابہت رکھتا ہے، لیکن اس میں کئی ایسے جینیاتی تغیرات (mutations) پائے گئے ہیں جو خلا میں زندگی کے ارتقاء کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ “طویل مدتی خلائی مشنز کے دوران مائیکروبز کی خصوصیات کو سمجھنا خلانوردوں کی صحت اور خلائی اسٹیشن کی کارکردگی کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اس بیکٹیریا میں جِلیٹن کو توڑنے (gelatine hydrolysis) کی منفرد صلاحیت پائی گئی ہے، جو کم غذائی وسائل والے ماحول میں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس نئے مائیکروب میں دو اہم پروٹینز کی ساخت اور فنکشن میں بھی نمایاں فرق پایا گیا، جو biofilm formation، oxidative stress response اور ریڈی ایشن سے متاثرہ خلیوں کی مرمت جیسے عمل کو مؤثر بنا سکتے ہیں۔
9 ماہ سے خلائی اسٹیشن پر پھنسے خلاء بازوں کو اس عرصے کا کتنا معاوضہ ملے گا؟ جان کر یقین نہ آئے
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان تغیرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیکٹیریا خلاء کے انتہائی ماحول میں زندہ رہنے کے لیے مخصوص موافقتی نظام (adaptations) تیار کر چکا ہے۔
ابھی یہ طے نہیں ہو پایا کہ یہ نیا بیکٹیریا تیانگونگ پر موجود خلانوردوں کے لیے کوئی خطرہ پیدا کر سکتا ہے یا نہیں۔ تاہم، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خلائی اسٹیشنوں پر کس قسم کے بیکٹیریا زندہ رہتے ہیں، اس کا مطالعہ خلا میں آلودگی سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے ضروری ہے۔