ویتنام کی حکومت نے مقبول میسیجنگ ایپ ”ٹیلیگرام“ پر جلد پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، حکام کا کہنا ہے کہ ٹیلیگرام نے نہ تو ملکی قوانین پر عمل کیا اور نہ ہی غیر قانونی اور خطرناک مواد کو روکنے میں کوئی تعاون فراہم کیا، جس کی وجہ سے اسے عوامی نظم و ضبط اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ویتنام کی وزارتِ عوامی تحفظ کا دعویٰ ہے کہ ملک میں کئی ٹیلیگرام گروپس جرائم، دھوکہ دہی، منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی ڈیٹا کی خرید و فروخت اور حکومت مخالف مواد کے پھیلاؤ کا مرکز بن چکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایپ نے ان سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے نہ تو مقامی تقاضوں پر عمل کیا، نہ مطلوبہ مواد ہٹایا، اور نہ ہی ملکی قانون کے تحت اپنی کاروباری رجسٹریشن کرائی۔
بھارتی مسلمان نوجوان ’سائبر جنگ‘ میں پاکستان کا ساتھ دینے کے الزام میں گرفتار
حکومت نے مقامی ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ٹیلیگرام تک رسائی کو مرحلہ وار بند کرنا شروع کر دیں۔ اس حوالے سے ٹیلیگرام اور ویتنام کی وزارتِ ٹیکنالوجی کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ اقدام ویتنام کی واحد جماعتی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل دنیا پر بڑھتے کنٹرول کا حصہ ہے۔ اگرچہ ملک میں فیس بک اور یوٹیوب جیسے عالمی پلیٹ فارمز تاحال دستیاب ہیں، لیکن ہنوئی حکومت نے حالیہ برسوں میں اختلاف رائے اور غیر مجاز آن لائن مواد پر سخت موقف اپنایا ہے۔ 2023 میں ویتنام نے غیر ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو حکم دیا تھا کہ وہ صارفین کی شناخت کی تصدیق کریں اور بوقتِ ضرورت حکومت کو فراہم کریں۔
چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے لاکھوں کی رقم واپس مل گئی، صارف کا دعویٰ
تنقید نگار ان اقدامات کو آزادی اظہار پر پابندی قرار دے رہے ہیں، تاہم حکام کا مؤقف ہے کہ ڈیجیٹل اسپیس میں قانون کا نفاذ اور ملکی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔
ٹیلیگرام کا مستقبل اب ویتنام میں غیر یقینی ہو چکا ہے، کیونکہ حکومت واضح کر چکی ہے کہ وہ ان پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو مقامی ضوابط کے مطابق عمل نہیں کرتے۔