دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت، جسے خود کو خطے کی سپر پاور کے طور پر پیش کرنے کا جنون لاحق ہے، آج کل سوشل میڈیا پر اپنے نام نہاد ”کاویری جیٹ انجن“ کے لیے عوام سے چندہ مانگنے پر مجبور ہے۔ ہیش ٹیگ #FundKaveriEngine کے تحت بھارتی شہری، دفاعی ماہرین اور ”ایوی ایشن ان تھوزیاسٹس“ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس منصوبے پر فوری توجہ دیں — گویا یہ قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں بلکہ کسی مقامی پنچایت کی اسکیم ہو۔
چندے سے جنگی جہاز انجن؟ یہ ہے بھارت کا جدید ہتھیار!
بھارتیوں کی اس فکری خودکفالت پر مبنی حب الوطنی کی حالت یہ ہے کہ وہ دنیا کے سب سے اہم اور پیچیدہ دفاعی منصوبے یعنی جیٹ انجن بنانے جیسے حساس کام کے لیے سوشل میڈیا پر چندہ مہم چلا رہے ہیں۔
کاویِری انجن، جو 1980 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا، آج چالیس سال بعد بھی کامیابی کی منزل کو ترس رہا ہے۔ اور اب، جب یہ انجن ”تیجس“ طیارے سے نکالا جا چکا ہے، بھارت نے اسے یو سی اے وی (ڈرون) اور بحری جنگی جہازوں پر استعمال کرنے کا خواب دیکھا ہے — لیکن خواب دیکھنے اور حقیقت بنانے میں وہی فرق ہے جو کاویِری اور امریکی GE-F414 انجن میں ہے۔
کامیابی نہیں، ہزیمت کی داستان ہے ’کاویری‘
1980 سے 2024 تک تقریباً 3000 کروڑ بھارتی روپے جھونکنے کے باوجود بھارت نہ تو اس انجن کو ہوا میں کامیابی سے اڑا سکا، نہ زمین پر اعتماد جیت سکا۔ تکنیکی نااہلی، مواد کی کمی، تجربہ گاہوں کی قلت، اور فرانسیسی ”Snecma“ کے ساتھ معاہدے کی ناکامی جیسے حقائق نے کاویری انجن کو ناکامی کی علامت بنا دیا۔ ایک وقت تھا جب یہ انجن بھارت کے لڑاکا طیارے تیجس کے لیے بنایا جا رہا تھا، لیکن اب یہ صرف ٹوئیٹر کے ہیش ٹیگز کا مرکز بن چکا ہے۔
سیلفی سے سیفٹی نہیں آتی، انجینئرنگ آتی ہے!
بھارت کے دفاعی ماہرین جنہیں ’واٹس ایپ یونیورسٹی‘ کے فارغ التحصیل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، سمجھتے ہیں کہ اگر قوم متحد ہو جائے تو جیٹ انجن خود بخود بن جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیٹ انجن کوئی مسلم مخالف مہم نہیں جسے صرف انتہا پسندی کے ایندھن سے چلایا جا سکے۔ اس کے لیے اعلیٰ درجے کی میٹریالوجی، ایرو ڈائنامکس، اور ٹربائن ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے — جو بھارت آج بھی فرانس، امریکہ اور روس سے بھیک مانگ کر سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کا پیغام: خودکفالت خواب نہیں، حقیقت ہے
ادھر پاکستان میں مقامی طور پر تیار کردہ ”فتح راکٹ سسٹم“ اور ”شاہپر“ جیسے جدید یو اے ویز پہلے ہی میدان میں ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں کم وسائل کے باوجود، پاکستان نے ہتھیار سازی میں وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو صرف بجٹ نہیں، وژن سے آتی ہیں۔
سوشل میڈیا سے جنگ نہیں جیتی جاتی
کاویری انجن کا موجودہ حال بھارت کے اس زعم کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ محض دعوے، تقاریر اور سوشل میڈیا ٹرینڈز سے عالمی طاقت نہیں بنا جاتا۔ اگر کوئی ملک خود کو دفاعی لحاظ سے خودکفیل کہنا چاہتا ہے، تو اسے چندہ نہیں، تحقیق، مہارت اور مسلسل محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارت کے عوام شاید یہ بھول چکے ہیں — یا انہیں مودی سرکار نے بھلا دیا ہے — کہ سائنس جذبات سے نہیں، عقل سے آگے بڑھتی ہے۔
اور جب تک بھارت اپنا کاویِری انجن چندے سے بنانے کی کوشش کرتا رہے گا، اس کی ہوا بازی کی خودمختاری ہمیشہ غیر ملکی انجنز کی محتاج رہے گی — چاہے وہ فرانس ہو یا امریکہ۔