ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ چار عددی پن کوڈز جو پہلے آپ کی الیکٹرانکس کو محفوظ رکھنے کے لیے تجویز کیے جاتے تھے، اب ہیکرزان تک آسانی سے جا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کوڈز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔
آئی ٹی ماہر ڈیوی وِنڈر کے مطابق، جب کوئی چار عددی پن انٹرنیٹ پر مشہور ہو جاتا ہے، تو وہ فوراً غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔
ریڈ می کے اسمارٹ فونز اب قسطوں پر دستیاب، بینک کا بنا سود قرض دینے کا اعلان
مثال کے طور پر، 8068 کو کبھی سب سے محفوظ سمجھا جاتا تھا، لیکن جیسے ہی یہ نمبر آن لائن آیا، یہ ہیکرز کے لیے ایک آسان ٹارگٹ بن گیا۔
وِنڈر نے مزید کہا کہ ایسے ہی دوسرے نمبروں جیسے 6835، 7637، 8093 اور 9629 کا بھی یہی حال ہے۔ وہ خبردار کرتے ہیں کہ چار عددی پن کوڈ کو توڑنے کے لیے صرف 10,000 کوششیں درکار ہوتی ہیں، جو ہیکرز کے لیے ایک خودکار عمل بن چکا ہے۔
18 کروڑ صارفین کا حساس ڈیٹا چوری، گوگل، فیس بک اور ایپل کے صارفین متاثر
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اپنی تاریخ پیدائش یا آسان نمبروں کے بجائے، کم از کم چھ یا 12 عددی پن کوڈز استعمال کریں۔ اس سے آپ کے اکاؤنٹس اور الیکٹرانکس زیادہ محفوظ رہیں گے۔
سب سے زیادہ استعمال ہونے والے اور غیر محفوظ پاس ورڈز میں ’000000,‘ ’1234567,‘ ’charlie,‘ اور ’iloveyou‘ شامل ہیں۔
مصنوعات پر ’شوگر فری‘ اور ’نو ایڈڈ شوگر‘ لیبل میں کیا فرق ہے؟
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر آپ ایک ہی چارعددی پن ہر جگہ استعمال کرتے ہیں، تو یہ بھی آپ کی حفاظت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
وِنڈر نے لوگوں کو پاس ورڈز کی اہمیت یاد رکھنے کی تاکید کی، کیونکہ یہ بھی اتنے ہی آسانی سے توڑے جا سکتے ہیں جتنے کہ پن کوڈز۔
انہوں نے فوربز کے ایک اور آرٹیکل میں کہا، ”ایسے پاس ورڈز جو ٹائپ کرنے میں آسان اور یاد رکھنے میں سادہ ہوں، یہی آپ کی سب سے بڑی غلطی ہے۔“
وِنڈر نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چار عددی پن کے بجائے چھ یا دس عددی پن استعمال کریں تاکہ ان کے فون اور اکاؤنٹس زیادہ محفوظ رہیں۔