سرد پانی سے شاور لینا ایک تازگی کا احساس دے سکتا ہے، لیکن یہ اچانک درجہ حرارت کی تبدیلی جسم پر مختلف اثرات مرتب کرتی ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دل کی بیماریوں کا شکار ہیں۔
سرد پانی کے اثرات کے بارے میں آگاہی ضروری ہے تاکہ محتاط رہا جا سکے۔
ڈاکٹر نریندر سنگھلا، جو سی کے برلا ہسپتال دہلی میں انٹرنل میڈیسن کے ماہر ہیں، وضاحت کرتے ہیں کہ سرد پانی کے شاور سے جسم میں خون کی نالیوں کی تنگی یعنی واسوکنسٹریکشن پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل خون کی روانی کو بڑھاتا ہے اور دل پر اضافی دباؤ ڈال سکتا ہے۔
مانع حمل دوا نے لاکھوں خواتین کے دماغ میں ٹیومر پیدا کردیا
اس کا مطلب یہ ہے کہ دل کو خون کی مناسب فراہمی کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، جو دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
سرد پانی کے اثرات
دل کی دھڑکن اور خون کا دباؤ بڑھنا
سرد پانی میں غوطہ لگانے سے دل کی دھڑکن اور خون کا دباؤ تیزی سے بڑھ جاتا ہے، جو ہائی بلڈ پریشر یا کمزور دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
خواتین میں جوڑوں اور ہڈیوں کے مسائل کیوں زیادہ عام ہیں؟
ووسوکنسٹریکشن (خون کی نالیوں کا سکڑنا)
سرد پانی کے اثر سے خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں، جس سے دل اور دماغ جیسے اہم اعضا میں خون کی فراہمی محدود ہو جاتی ہے، جو دل کے دورے یا فالج کا سبب بن سکتا ہے۔
دل پر اضافی دباؤ
سرد پانی کے شاور سے دل کے نظام پر اضافی دباؤ پڑتا ہے، جو دل کے مریضوں میں سانس کی تکلیف، سینے میں درد یا دل کی دھڑکن کے بے ترتیب ہونے جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
’پانی والا کھانا‘: نیا سوشل میڈیا ٹرینڈ دھوکہ قرار
دل کے مریضوں کے لیے محفوظ متبادل طریقے
ڈاکٹر سنگھلا نے دل کے مریضوں کے لیے چند محفوظ متبادل طریقے تجویز کیے ہیں تاکہ وہ سرد پانی کے شاور کے خطرات سے بچ سکیں۔
گرم پانی سے شاور
ڈاکٹر سنگھلا کا کہنا ہے کہ نیم گرم پانی سے شاور لینے سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے لیکن دل پر زیادہ دباؤ نہیں پڑتا۔ یہ طریقہ پٹھوں کو آرام دینے اور دماغی تازگی کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
کنٹراسٹ شاور
گرم اور سرد پانی کے درمیان متبادل شاور لینے سے خون کی گردش میں بہتری آتی ہے، مگر دل کے مریضوں کو اس طریقہ کو آزمانے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔
سرد پانی سے شاور لینے کے فوائد کی موجودگی کے باوجود، دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے یہ طریقہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ دل کے مریض کسی بھی نئے طریقے کو آزمانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور ان متبادل طریقوں پر غور کریں جو ان کے دل کی صحت کے لیے محفوظ ہوں۔