پاکستانی ڈرامہ و فلم انڈسٹری کی معروف اور باصلاحیت اداکارہ علیزے شاہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک نہایت جذباتی، حساس اور فکری پیغام شیئر کیا ہے.

پیغام میں انہوں نے نہ صرف اسلامی قربانی کی اہمیت کو تسلیم کیا بلکہ جانوروں کے ساتھ ہمدردی، احترام اور انسانی رویے کی اصلاح پر بھی زور دیا ہے۔

ماہرہ خان کا شاہ رخ سے متعلق سوال پر شاندار جواب

ان کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، اور مختلف حلقوں میں اس پر بحث جاری ہے۔

علیزے شاہ نے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا، ”یہ بات کافی عرصے سے میرے دل میں تھی۔ قربانی حضرت ابراہیمؑ کی عظیم سنت ہے، جس کا مقصد صرف جانور ذبح کرنا نہیں بلکہ خالص نیت، اطاعت اور قربانی کے جذبے کو زندہ رکھنا ہے۔ لیکن کیا ہم واقعی اس کی روح کو برقرار رکھ پا رہے ہیں؟“

نیلم منیر کے متعلق کی گئی 9 سال پرانی پیشگوئی سچ ثابت

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ عید کے دنوں میں قربانی کے جانوروں سے متعلق تصاویر، ویڈیوز اور مواد کو ذمہ داری کے ساتھ شیئر کریں۔

”خون آلود مناظر، خوف زدہ جانوروں کی ویڈیوز اور میمز… کیا یہ واقعی قربانی کی روح کے مطابق ہیں؟ کیا ہمیں عاجزی اور رحم کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے؟“

سارہ امیر نے اپنی ڈرامائی محبت کی کہانی شیئر کردی

علیزے نے یہ بھی کہا کہ وہ ہر سال سڑکوں پر بہتا خون اور جانوروں کی آنکھوں میں چھپی بےبسی دیکھتی ہیں، جو ان کے دل کو دکھ دیتی ہے۔

”وہ بول نہیں سکتے، لیکن محسوس ضرور کرتے ہیں۔ ہم ان کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ قربانی کے جانوروں کی تعداد اور جسامت پر فخر کرنے کے بجائے ہمیں ان کے ساتھ حسنِ سلوک اور محبت دکھانی چاہیے۔“

اداکارہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا پیغام کسی کی مذہبی عقیدت پر تنقید نہیں بلکہ محض ایک ہمدردانہ درخواست ہے۔

”اسلام ہمیں شفقت، ہمدردی اور رحم سکھاتا ہے۔ ہمیں قربانی کو صرف ایک رسم نہ سمجھنا چاہیے بلکہ اس میں چھپی اخلاقی تعلیمات کو بھی اپنانا چاہیے۔“

علیزے شاہ نے اپنی بات کا اختتام ان الفاظ پر کیا:

”یہ میری ذاتی رائے ہے، آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن یہ وہ بات تھی جو میرے دل پر بوجھ بنی ہوئی تھی۔ آج میں نے اسے بانٹنے کا فیصلہ کیا۔“

سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے ان کے خیالات کی حمایت کی ہے اور انہیں ایک باشعور، حساس اور باادب موقف قرار دیا ہے۔ کچھ افراد نے اختلاف بھی کیا، مگر مجموعی طور پر ان کے اندازِ بیان اور خلوص کو سراہا جا رہا ہے۔

More

Comments
1000 characters