ایک نئی تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ سافٹ ڈرنکس اور پھلوں کے جوس پینے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

برِگھم یانگ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، میٹھے مشروبات بشمول پھلوں کے جوس، نہ صرف ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتے ہیں بلکہ یہ جگر پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

کیا آپ دارچینی کی صحیح قسم استعمال کر رہے ہیں؟ ایک دن میں کتنی کھانی چاہئیے؟

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 350 ملی لیٹر میٹھے مشروبات کا استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو 25 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایک 250 ملی لیٹر پھلوں کے جوس کا گلاس روزانہ خطرہ 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

محققین کے مطابق، یہ مشروبات خون میں تیز رفتار سے شکر پہنچاتے ہیں، جو جگر پر بوجھ ڈالتا ہے اور انسولین کی مزاحمت پیدا کرتا ہے، جس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

بھٹہ بھوننے کا صحیح طریقہ: جلائے بغیر مزے سے تیار کریں

محققین نے اس بات پر زور دیا کہ غذائیت سے بھرپور کھانے جیسے کہ پھل، دودھ، اور اناج میں موجود شکر کا اثر جسم پر مختلف ہوتا ہے۔

ان کھانوں میں فائبر، صحت بخش چکنائیاں، پروٹین، اور دیگر غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو خون میں شکر کی سطح کو آہستہ آہستہ بڑھاتے ہیں، جبکہ شوگری ڈرنکس میں شکر کی تیز رفتار فراہمی خون میں شکر کے اتار چڑھاؤ کا باعث بنتی ہے۔

تربوز وزن گھٹانے کا بہترین زریعہ، چھلکے اور بیج نہ پھینکیں

یہ تحقیق ’ایڈوانسز ان نیوٹریشن‘ جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں دنیا بھر سے پانچ لاکھ سے زائد افراد کے صحت کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے پایا کہ شوگری ڈرنکس کے اضافی 350 ملی لیٹر کی ہر مقدار ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو 25 فیصد تک بڑھا دیتی ہے، اور خطرہ پہلی ہی بوتل سے شروع ہو جاتا ہے۔

پھلوں کے جوس کو بھی ”بے ضرر“ نہیں سمجھا گیا۔ ایک اضافی 250 ملی لیٹر 100 فیصد پھلوں کے جوس کا گلاس روزانہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

پروفیسر کیرن ڈیلا کورٹ، جو اس تحقیق کی سربراہی کر رہی تھیں، نے کہا: ”یہ پہلی بار ہے کہ مختلف چینی کے ذرائع اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کے درمیان واضح تعلقات دکھائے گئے ہیں۔“

پروفیسر ڈیلا کورٹ نے مزید کہا کہ ”شکر پینا چاہے وہ سافٹ ڈرنک ہو یا پھلوں کا جوس صحت کے لیے زیادہ مسائل پیدا کرتا ہے بجائے اس کے کہ شکر کو کھانے کی شکل میں لیا جائے۔“

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میٹھے مشروبات اور پھلوں کے جوس میں موجود شکر جگر کو زیادہ بوجھ ڈالتی ہے اور میٹابولک صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

یہ تحقیق اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ مائع شکل میں شکر کا استعمال جگر کی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ شوگری ڈرنکس اور پھلوں کے جوس کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

یہ تحقیق صحت کی پالیسی سازوں کو یہ بات سمجھنے میں مدد دے گی کہ مائع شکل میں شکر کی مقدار کو محدود کرنے کے لئے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج عالمی سطح پر ان غذائی عادات پر نظرثانی کا باعث بن سکتے ہیں جو عوامی صحت کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

More

Comments
1000 characters