کندھے یا بازو کا جم جانا یا ’فروزن شولڈر‘ ایک ایسی حالت ہے جس میں کندھے کی حرکت محدود ہو جاتی ہے اور شدید درد ہوتا ہے۔ شروع میں درد معمولی ہوتا ہے، لیکن آہستہ آہستہ کندھے کا جوڑ اتنا سخت ہو جاتا ہے کہ ہاتھ اوپر اٹھانا یا کسی طرف موڑنا بھی ممکن نہیں رہتا۔ یہ صرف ایک عام درد نہیں بلکہ ایک سنجیدہ اور تکلیف دہ کیفیت ہے۔ لیکن اس سے کون خواتین متاثر ہوتی ہیں اور کیوں؟
گو کہ اکثر یہ تکلیف مرد حضرات کر بھی ہوجاتی ہے لیکن ریسرچ اور اسٹڈی یہی بتاتی ہے کہ یہ بیماری زیادہ تر 40 سے 60 سال کی عمر کی خواتین کو ہوتی ہے، خاص طور پر وہ جو مینوپاز کے مرحلے سے گزر رہی ہوتی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ، ہر 4 میں سے 3 مریض خواتین ہوتی ہیں۔ بعض ایشیائی ممالک میں اسے ’ففٹی ایئر شولڈر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اب ایسا کیوں ہوتا ہے یہ مسئلہ کیا ہے؟ تو ہوتا یوں ہے کہ جب عورت مینوپاز میں داخل ہوتی ہے تو جسم میں ایسٹروجن نامی اہم ہارمون کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ اور یہ ایسٹروجن کی کمی ہڈیوں کو کمزور بناتی ہے۔ جوڑوں میں سوزش اور سختی پیدا کرتی ہے۔ اور کندھے کے اردگرد موجود جھلی (capsule) سوج جاتی ہے اور سکڑنے لگتی ہے۔
اس کے علاوہ، شوگر کے مریض اور وہ خواتین جو جسمانی مشقت کم کرتی ہیں، وہ بھی اس سے زیادہ زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔
کیا اس تکلیف کا علاج موجود ہے؟
ڈاکٹرز اور رپورٹس یہی بتاتی ہیں کہ ابھی تک اس بیماری کا کوئی مکمل علاج موجود نہیں، مگر درج ذیل طریقے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
فزیو تھراپی: آہستہ آہستہ کندھے کو حرکت دینا سکھایا جاتا ہے۔
ورزشیں: خاص قسم کی ہلکی ورزشیں جو گھر پر کی جا سکتی ہیں۔
دوا یا انجکشن: درد کم کرنے کے لیے۔
ہارمون تھراپی (HRT): تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو مینوپاز میں ہارمون تھراپی لیتی ہیں، ان میں فروزن شولڈر کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
بدقسمتی سے زیادہ تر آرتھوپیڈک ڈاکٹرز، خواتین کی تکالیف کو بعض اوقات ذہنی دباؤ یا اسٹریس سمجھ کر نظرانداز کرجاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کئی خواتین سالوں تک خاموشی سے اس درد کو برداشت کرتی ہیں، جو تکلیف کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
40 سال کی عمر کے بعد ہر عورت کو اپنی ہڈیوں اور جوڑوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ روزانہ ہلکی ورزش یا چہل قدمی، متوازن غذا، کیلشیم، اور وٹامن ڈی، ان تمام باتوں پر خاص توجہ رکھنی چاہیے۔
اگر درد شروع ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، ہرگز نظر انداز نہ کریں، فروزن شولڈر ایک حقیقی جسمانی مسئلہ ہے جو لاکھوں خواتین کو متاثر کر رہا ہے، لہٰذا اپنی صحت سے جُڑے حقائق کو سمجھیں، اور اپنی تکلیف کو نظر انداز نہ کریں۔ اور ایک صحت مند زندگی گزاریں۔