اگر ہوائی سفر کے دوران کسی چیز سے سب سے زیادہ کوفت ہوتی ہے، تو وہ ہے مسلسل رونے والا بچہ، لیکن اس کے فوراً بعد جس چیز نے عالمی سطح پر مسافروں کو عاجز کیا ہوا ہے، وہ ہے جہاز کے لینڈ ہوتے ہی مسافروں کا کھڑے ہو جانا۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے؟ جیسے ہی پائلٹ کی طرف سے یہ مبہم اعلان ہوتا ہے کہ ’ہم لینڈ کر چکے ہیں‘، چند مسافر فوراً سے پہلے اپنی سیٹ بیلٹ کھولتے ہیں، اوور ہیڈ کمپارٹمنٹ کھولتے ہیں، بیگ نکالتے ہیں، اور راستہ روک کر گیلری یا راہ میں کھڑے ہو جاتے ہیں، گویا اب نہ بیٹھنے کا وقت ہے، نہ صبر کا۔

یہ منظر صرف ایک فرد تک محدود نہیں رہتا۔ جیسے ہی ایک شخص کھڑا ہوتا ہے، تو جیسے باقی مسافر بھی اسی وقت کے منتظر ہوں، سب ایک ہجوم کی صورت کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جہاز ابھی ٹیکسی کر رہا ہوتا ہے، دروازے کھلے نہیں ہوتے، عملہ بار بار اعلان کرتا ہے کہ بیلٹ نہ کھولیں، اپنی جگہ پر بیٹھے رہیں، مگر کچھ مسافر ان ہدایات کو ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔

ٹیک آف کے دوران ہوائی جہاز کا ’اے سی‘ بند کیوں کردیا جاتا ہے؟

جلد بازی کے نقصانات میں صرف وقت کا نہیں، سلامتی کا بھی سوال

یہ بے صبری نہ صرف بدتہذیبی کی نشانی ہے بلکہ خطرناک بھی ہے۔ ٹیکسی کے دوران اچانک بریک لگنے یا ہچکولوں کی صورت میں مسافر زخمی ہو سکتے ہیں، سامان گر سکتا ہے، راستے بند ہو سکتے ہیں، اور عملے کی کارکردگی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

اور فائدہ؟ بس چند سیکنڈ پہلے کھڑے ہو جانے کا! حقیقت میں یہ وہی سیکنڈ ہوتے ہیں جو بعد میں گیٹ کے باہر، بیگیج بیلٹ پر، یا بس کے انتظار میں ویسے ہی زائل ہو جاتے ہیں۔

ترکیہ کی مثال، قانون، تہذیب اور سلامتی کا امتزاج

ترکیہ نے اس غیر ذمہ دارانہ رویے پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے مئی 2025 سے ایک نیا قانون نافذ کیا ہے، جس کے مطابق ہر مسافر پر لازم ہے کہ لینڈنگ کے بعد بھی جہاز کے مکمل رکنے اور سیٹ بیلٹ سائن آف ہونے تک اپنی جگہ پر بیٹھا رہے۔

سیٹ بیلٹ کھولنا، اوور ہیڈ کمپارٹمنٹ کھولنا، یا کھڑے ہونا سختی سے ممنوع ہے جب تک طیارہ مکمل طور پر رک نہ جائے۔ خلاف ورزی کی صورت میں 70 ڈالر (تقریباً 20 ہزار پاکستانی روپے) تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ عملے پر یہ لازم ہے کہ وہ ان قوانین کی پابندی کروائیں اور خلاف ورزی کی صورت میں رپورٹ درج کریں۔

یہ قانون نہ صرف نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے ہے بلکہ مسافروں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے بھی اہم ہے۔

ہوائی جہاز کی سب سے آرام دہ سیٹ جس کا فائدہ کم ہی لوگ جانتے ہیں

پاکستانی مسافروں کا رویہ: ایک سوچنے کی بات

یہ مسئلہ پاکستان میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ کئی وائرل ویڈیوز اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی مسافر جہاز کے لینڈنگ کے فوری بعد کھڑے ہو جاتے ہیں، حالانکہ عملہ بار بار بیٹھے رہنے کی درخواست کرتا ہے۔ ہم نے ایسی کئی وڈیوز سوشل میڈیا پر دیکھی ہیں جس میں پاکستانی مسافر اوور ہیڈ کمپارٹمنٹ سے سامان نکال رہے تھے، جبکہ جہاز ابھی رن وے پر تھا۔

یہ صرف حفاظتی مسئلہ نہیں بلکہ تہذیب، آدابِ سفر، اور اجتماعی شعور کا بھی امتحان ہے۔

کیا چند سیکنڈ کی جلدبازی ہمارے اخلاقی قدروں سے اہم ہے؟

کیا یہ مناسب ہے کہ صرف جلد بازی کی بنیاد پر ہم قوانین، آداب، اور دوسروں کی سلامتی کو نظر انداز کر دیں؟ اگر فلائٹ اٹینڈنٹ کھڑے ہو سکتے ہیں، تو ہم کیوں نہیں؟ اس منطق کا کوئی وزن نہیں۔ وہ تربیت یافتہ ہیں، ان کا کام ہی یہی ہے، جب کہ ہم مسافر ہیں، اور ہماری ذمہ داری صرف اتنی ہے کہ قوانین کا احترام کریں، اپنے اور دوسروں کے لیے محفوظ رویہ اپنائیں۔

ہمیں بطور قوم اپنی سفری عادات پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ ہوائی جہاز میں سفر صرف ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کا ذریعہ نہیں بلکہ تہذیب، برداشت، اور ذمہ داری کا مظہر بھی ہونا چاہیے۔ ترکیہ کی مثال ہمارے لیے ایک سبق ہے۔ قانون، شعور، اور اخلاقیات کے امتزاج سے ہی ہم ایک مہذب قوم کہلا سکتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters