بھارت کے شہر مدھیہ پردیش میں ’پولیس کانسٹیبل بھرتی‘ امتحان 2023 کے دوران ’منا بھائی‘ اسٹائل کا حیران کن فراڈ سامنے آ گیا، جس میں فرضی امیدواروں نے اصل درخواست دہندگان کی جگہ امتحانات دے کر کامیابی حاصل کی۔
ذرائع کے مطابق یہ جعلسازی محض ایک ضلع تک محدود نہ رہی بلکہ ریاست کے کم از کم تین اضلاع میں اس نیٹ ورک کے تحت درجن بھر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں اصل امیدوار اور ان کی جگہ امتحان دینے والے دھوکہ باز دونوں شامل ہیں۔
بھارت کی ’ڈبل شاہ‘، ٹریڈنگ کے نام پر 2200 کروڑ روپے کا فراڈ، اداکارہ گرفتار
یہ فراڈ اُس وقت بے نقاب ہوا جب امیدواروں کی فائنل جوائننگ کے دوران بایومیٹرک تصدیق میں تضاد پایا گیا۔ ایک کیس میں، ضلع مورینا کے رام روپ گرجار جب علی راجپور کے ایس پی دفتر پہنچے تو اُن کی آدھار شناخت مشکوک پائی گئی، اور فنگر پرنٹ سے ثابت ہوا کہ امتحان کسی اور نے دیا تھا۔ تحقیقات پر معلوم ہوا کہ بہار کے امرندر سنگھ نے 1 لاکھ روپے لے کر اُن کی جگہ امتحان دیا تھا۔
بھارت میں بینک فراڈ سالانہ 36,014 کروڑ روپے تک پہنچ گی
مزید جانچ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ امیدواروں کے آدھار بایومیٹرک ڈیٹا کو امتحان سے پہلے اور بعد میں تبدیل کیا جاتا رہا، تاکہ امتحان اور فزیکل ٹیسٹ میں جعلسازی ممکن بنائی جا سکے۔ مورینا اور شیوپور اضلاع میں بھی ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوئے، جہاں امیدواروں کے ساتھ ایجنٹس بھی ملوث پائے گئے۔
شیوپور میں تو پورا ایک منظم نیٹ ورک بے نقاب ہوا، جہاں سات افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں تین منتخب امیدوار، سونو راوت، سنتوش راوت اور امان سنگھ ، اور اُن کے فرضی امیدوار یا سولور شامل تھے۔
بھارتی عوام کو جعلی ٹرمپ نے چونا لگا دیا، کروڑوں روپے گنوا بیٹھے
یہ اسکینڈل مدھیہ پردیش ایمپلائز سلیکشن بورڈ کے امتحانی نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑے کرتا ہے، اور اسے بدنام زمانہ ویاپم اسکینڈل کی یاد دلاتا ہے، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
حکومت نے معاملے کی خفیہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ عوامی سطح پر شفافیت اور سخت کارروائی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔