دنیا بھر میں ڈپریشن، اداسی اور تنہائی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، اور یہ صرف وہ لوگ نہیں ہیں جو بظاہر اکیلے رہتے ہیں، بلکہ بہت سے لوگ، جو دوسروں کے درمیان ہوتے ہوئے بھی تنہائی کا شکار ہیں، ان کی آوازیں اکثر سنائی نہیں دیتیں۔ جہاں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نے دنیا کو آپس میں جوڑ دیا ہے، وہیں اس نے انسانوں کے درمیان حقیقی اور گہری روابط کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ایسے میں جاپان میں اُبھرنے والی ’فیملی رینٹل سروس‘ ایک نیا تجربہ ہے، جو لوگوں کی تنہائی کو کم کرنے اور عارضی طور پر جذباتی تسکین فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فیملی رینٹل سروس: ایک نیا تصور
جاپان میں حالیہ برسوں میں ’فیملی رینٹل سروس‘ کا آغاز ہوا ہے، جہاں لوگ اپنے خاندان کے افراد کی جگہ پر کرایہ پر افراد حاصل کرتے ہیں تاکہ وہ ایک مکمل خاندان کا تجربہ حاصل کر سکیں۔ اس سروس میں افراد کو ایک ’کرائے کا خاندان‘ دیا جاتا ہے، جو ان کے ساتھ وقت گزارے، عید یا دیگر مواقع پر ان کے ساتھ ہو، یا صرف ساتھ بیٹھ کر باتیں کریں تاکہ وہ اکیلے پن کا احساس نہ کریں۔
جاپان کے بزرگ جان بوجھ کر جیل کیوں جا رہے ہیں؟
یہ سروس ان لوگوں کے لیے ہے جو تنہائی کے شکار ہیں، چاہے وہ شہری زندگی کی تیز رفتاری سے متاثر ہوں یا ذاتی مسائل کی وجہ سے اکیلے ہو چکے ہوں۔ کئی افراد اس سروس کا استعمال اس لیے کرتے ہیں تاکہ وہ عارضی طور پر اس خلاء کو پر کر سکیں جو زندگی میں اہم روابط کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔
فیملی رینٹل سروس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک گہرے رشتہ کے بجائے صرف ایک عارضی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس سروس میں کرائے پر لینے والے افراد کو کسی ’دکھاوے‘ یا مصنوعی تعلقات کا سامنا نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک نوعیت کی جذباتی تسکین کا ذریعہ بننے کی کوشش کرتی ہے۔ لوگ اپنے منتخب ’خاندان‘ کے ساتھ مشترکہ سرگرمیاں جیسے کھانا کھانا، گفتگو کرنا، یا حتی کہ تعطیلات گزارنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی تنہائی کو کم کرسکیں۔
یہ سروس مختلف اقسام کی ہوتی ہے؛ بعض افراد صرف ’فیملی ممبرز‘ کی موجودگی چاہتے ہیں جبکہ کچھ افراد خاص موقعوں پر کسی خاندان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی زندگی میں ایک معمولی سی ’گھر کی محبت‘ شامل ہو سکے۔
جہاں چاہیں گے گرائیں گے: جاپان نے ڈرون سے طوفانی بجلی کو قابو کرکے ہتھیار میں تبدیل کردیا
اس تصور کی تخلیق میں جاپان میں بڑھتی ہوئی تنہائی، کم ہوتی ہوئی شرحِ پیدائش، اور خاندانوں کی روایتی نوعیت میں تبدیلی نے اہم کردار ادا کیا۔ جاپان میں کئی افراد طویل اوقات تک اکیلے رہنے پر مجبور ہیں، خاص طور پر بزرگ افراد جو کہ اکثر اپنے بچوں سے دور ہوتے ہیں یا ان کا کوئی قریبی رشتہ نہیں ہوتا۔
دین اسلام اور انسان کی تنہائی کا علاج
جہاں دنیا ان پیچیدہ اور پریشان کن مسائل سے دوچار ہے وہیں ایک ایسا معاشرہ بھی ہے جو محبت اور مکمل ذہنی سکون کا طرزِ رہائش عطا کرتا ہے۔ اگر زندگی کے اصول اور اس طرز رہائش کو اپنایا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان تنہائی جیسے خطرناک ڈپریشن میں جائے۔
وہ خوبصورت اور محبت بھری اور احترام والی طرزِ رہائش میسر ہوگی آپ کو دین اسلام میں۔ جی ہاں اسلام میں خاندان اور ہر انسان کو دوسروں کے ساتھ محبت، بھائی چارے، حسن سلوک، ادب اور احترام کا سبق دیا گیا ہے، چاہے وہ بچے ہوں یا بڑے۔
قرآن و سنت میں محبت، شفقت اور تعاون کی اہمیت کو بے شمار بار بیان کیا گیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے ہمیں سکھایا کہ ایک مسلمان اپنے بھائی کی مدد کرنے، اس کی خوشیوں میں شریک ہونے اور اس کے غم میں شریک ہونے کا حکم دیتا ہے۔ اگر انسان ایسا کرتے ہیں تو تنہائی کا ڈر بےمعنی ہوجاتا ہے۔ ایثار و محبت کا یہ جزبہ خاندانی نظام میں ہی ممکن ہے۔
غیر ملکی طلبہ کیلئے جاپان میں تعلیم کے بعد ملازمت کا سنہرا موقع
اسکے ساتھ ہی عبادات اور اذکار میں انسان کو روحانی سکون ملتا ہے جو اسے دنیا کی ہر مادی چیز سے زیادہ سکون فراہم کرتا ہے۔ یہ روحانی تعلق انسان کو دنیا کی تمام پریشانیوں اور غموں سے بلند کر دیتا ہے، اور اسے ایک ایسا سکون فراہم کرتا ہے جو صرف ایمان کی روشنی کے اور خاندانی نظامِ زندگی سے حاصل ہوتا ہے۔ اور یوں یہ طرزِ زندگی نہ صرف ایک مضبوط اخلاقی شخصیت بناتی ہے بلکہ اسے تنہا نہیں ہونے دیتا۔
فیملی رینٹل سروس جیسے اقدامات تنہائی کے شکار افراد کے لیے عارضی طور پر تسکین کا ذریعہ تو ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن اس کا طویل مدت کے لیے حل بننا ممکن نہیں۔ اس نوع کی سروس کا مقصد صرف ایک وقتی ذہنی سکون فراہم کرنا ہوتا ہے۔ سچی خوشی اور سکون حقیقی اور گہرے روابط اور خاندانی طرزِ زندگی کی مدد سے ہی حاصل ہو سکتا ہے، اور اس کا کوئی بھی مصنوعی متبادل کامیاب نہیں ہو سکتا۔