شیر خوار بچوں کی خوراک میں شوگر کو جلد متعارف کرانا نہ صرف ان کی غذائی عادات کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی صحت پر طویل مدتی اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، اگر بچپن میں شوگر کو فوری طور پر شامل کیا جائے تو یہ بچوں میں میٹھے کھانوں کی خواہش کو بڑھا سکتا ہے اور موٹاپے جیسے سنگین مسائل کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر آکانکشا پاریکھ، جو پیڈیاٹرک اینڈو کرائنولوجی کی ماہر ہیں،کا کہنا ہے کہ انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس بچوں کے لیے زندگی کے پہلے چھ ماہ میں خصوصی دودھ پلانے کی سفارش کرتی ہے۔ اس کے بعد، 12 ماہ کی عمر تک بچے کو بغیر کسی چینی کے ٹھوس کھانا کھلانا چاہیے۔ ڈاکٹر پاریکھ کے مطابق، ایک سال کے بعد چینی کی مقدار محدود کرنی چاہیے۔

کیا آپ کا بچہ خاموش ڈپریشن کا شکار ہے؟ بچوں میں ڈپریشن کی علامات کو نظرانداز نہ کریں

شوگر کو جلد متعارف کرانے کے اثرات

اگر بچوں کی خوراک میں شوگر یا پھلوں کے رس کو بہت جلد شامل کیا جائے تو یہ ان کے معدے پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ ڈاکٹر پاریکھ نے بتایا کہ پھلوں کے رس کا زیادہ استعمال بچوں میں دائمی اسہال، پیٹ پھولنا، اپھارہ اور پیٹ میں درد جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ جو بچے زیادہ شوگر کھاتے ہیں، ان کی صحت اچھی رہتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان بچوں میں غذائی کمی بھی ہو سکتی ہے، حتیٰ کہ ان کا وزن بڑھنے کے باوجود ان کے جسم میں اہم غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے جیسے آئرن، وٹامن اے، کیلشیم اور دیگر ضروری وٹامنز۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ان بچوں کی مجموعی خوراک میں متوازن غذائیت کی کمی ہوتی ہے۔

اس گرمیوں میں بچوں کی طاقت اور توجہ بڑھانے کے انڈور گیمز

ڈاکٹر پاریکھ کا کہنا ہے کہ بچوں کو متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک دینا ضروری ہے تاکہ وہ صحت مند نشوونما حاصل کر سکیں۔ ”چینی کی مقدار کو محدود کرنا اور صحت بخش غذائیں فراہم کرنا بچوں کی طویل مدت تک صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔“

اس کے علاوہ، بچوں کو غذائی اجزاء سے بھرپور غذا جیسے پھل، سبزیاں، دودھ، دالیں اور سادہ اناج دینا ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ڈاکٹر پاریکھ نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ بچوں کی خوراک کے انتخاب میں محتاط رہیں اور غیر صحت بخش کھانے کی عادات سے بچیں۔

بچوں کے پسندیدہ ایپیٹائزر ’بیکڈ پوٹیٹو جیکٹس‘ بنائیں، جو لاجواب اور ذائقے دار ہیں

چینی کو بچے کی خوراک میں کیسے شامل کریں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی خوراک میں چینی کی جگہ قدرتی مٹھاس کو متعارف کرانا زیادہ بہتر ہے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پھلوں کو خوراک کا حصہ بنایا جائے۔ ”میشڈ کیلے، اُبلے ہوئے سیب، یا پکے ہوئے ناشپاتی جیسے پھل قدرتی شکر کے ساتھ ساتھ ضروری غذائی اجزاء اور فائبر بھی فراہم کرتے ہیں۔“

پھلوں کے رس اور میٹھے ناشتے سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ فائبر کے بغیر صرف شکر فراہم کرتے ہیں، جو بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

شہد سے پرہیز

ماہرین کے مطابق، 12 ماہ تک بچوں کو شہد سے مکمل پرہیز کرانا ضروری ہے کیونکہ یہ بوٹولزم کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔

صحت بخش کھانے کی عادات کی اہمیت

اگر بچوں کو میٹھے کھانے زیادہ پیش کیے جائیں تو ان کا ذائقہ قدرتی طور پر میٹھے اور غیر غذائی اشیاء کی طرف مائل ہو سکتا ہے، جس سے صحت بخش کھانے کی عادات اپنانا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر شرما نے مزید کہا کہ“والدین کو بچوں کو سبزیاں، پھل، اناج، اور پروٹین سے بھرپور متوازن اور متنوع خوراک فراہم کرنی چاہیے تاکہ وہ زندگی بھر صحت مند رہیں اور اچھے کھانے کی عادات اختیار کریں۔“

More

Comments
1000 characters