ایک وقت تھا جب سوشل میڈیا صرف تفریح کا ذریعہ تھا ڈانس چیلنجز، فلٹرز، میک اپ ٹوٹکے اور بس۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرا، سوشل میڈیا نے صحت اور جلد کی دیکھ بھال کے حوالے سے مشورے دینے کا سلسلہ بھی شروع کردیا، اور یہاں سے چیزیں پیچیدہ اورکہیں کہیں خطرناک ہوگئیں۔

جلد کی دیکھ بھال صرف خوبصورتی کا معاملہ نہیں ہے، یہ دراصل صحت سے متعلق ہے۔ ہماری جلد ہمارے جسم کا سب سے بڑا عضو ہے، جیسے دل یا جگر۔

قدرتی طریقے سے ابرو بڑھانے کے 5 بہترین کچن ٹوٹکے

پھر بھی، ہم زیادہ تر اپنے سکن کیئر کے مشورے ان لوگوں سے لیتے ہیں جو شاید ”بہترین“ فلٹر کے ذریعے اپنی جلد کو دکھا رہے ہوں، بجائے اس کے کہ ہم کسی ماہر ڈاکٹر کی بات سنیں جو سالوں سے جلد کی سائنس میں مہارت رکھتا ہو۔

کیا آپ اپنے دل کی دوا سوشل میڈیا پر دیکھ کر لے لیتے ہیں؟ بالکل نہیں! پھر جلد کی دیکھ بھال میں کیوں سوشل میڈیا پر بھروسہ کرتے ہیں؟

قدرتی طریقے سے ابرو بڑھانے کے 5 بہترین کچن ٹوٹکے

زیادہ تر لوگ بغیر سوچے سمجھے سوشل میڈیا پر چلنے والے رجحانات کی پیروی کرتے ہیں، اور بعد میں اپنی جلد کو نقصان پہنچا بیٹھتے ہیں، جیسے بریک آؤٹ یا حساسیت کا سامنا۔

ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر فالگونی شاہ، جو ریڈیئنس سکن کلینک کی بانی ہیں، بتاتی ہیں کہ ہمیں ”کامل جلد“ کے خواب سے باہر آنا ہوگا۔ فلٹرز اور خوبصورتی کے غلط معیارات ہمیں ایسی جلد کا تصور دیتے ہیں جو حقیقت میں موجود نہیں۔ حقیقت میں، صحت مند جلد وہ ہے جو قدرتی طور پر متوازن، روشن اور مضبوط ہو۔

عید کی صبح چمکدار جلد حاصل کرنے کے لیے مفید میک اپ ٹپس

کامیاب جلد کی دیکھ بھال کا مطلب صرف ”خوبصورت“ نظر آنا نہیں ہے، بلکہ اپنی جلد کو درپیش مسائل جیسے خشکی، حساسیت، یا مضر اثرات سے بچانا ہے۔

مشکل اس وقت شروع ہوتی ہے جب لوگ اپنی جلد کے لیے مختلف رجحان ساز مصنوعات، ایسیڈز، سیرم یا چھلکے استعمال کرتے ہیں، بغیر یہ جانے کہ یہ کیا اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

جب سیلیسیلک ایسڈ، وٹامن سی، یا ریٹینول جیسے اجزاء غلط طریقے سے استعمال کیے جاتے ہیں، تو یہ جلد کی بیرونی تہہ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جو کہ ہائیڈریشن اور تحفظ فراہم کرنے کا کام کرتی ہے۔

یاد رکھیں اگر جلد کی رکاوٹ کمزور ہو جائے، تو آپ کی جلد خشک اور پھٹی پھٹی ہو سکتی ہے، مہاسوں کا شکار ہو سکتی ہے، دھوپ اور آلودگی سے حساس ہو سکتی ہے۔

گھریلو علاج: ’قدرتی‘ نہیں ہمیشہ محفوظ ہوتا ہے

گھریلو ٹوٹکے، جیسے ٹوتھ پیسٹ یا ٹماٹر، اکثر ”قدرتی“ محسوس ہوتے ہیں، لیکن یہ جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہ کہتی ہیں، ”آپ کی جلد ہر چیز کو جذب نہیں کرتی جو آپ لگاتے ہیں۔ صرف مخصوص مالیکیولز ہی اس سے گزرتے ہیں۔“

لہذا، جو چیزیں آپ کھاتے ہیں وہ زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں، بجائے اس کے کہ انہیں اپنے چہرے پر لگایا جائے۔

ڈاکٹر شاہ کہتی ہیں کہ کچھ مریضوں نے کیمیائی چھلکے انسٹاگرام پر دیکھے اور پھر انہیں آزمانے کی کوشش کی، لیکن انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ جو مشورہ لے رہے تھے، وہ کس قسم کا تھا اور کن لوگوں کے لیے تھا۔ بدقسمتی سے، بہت سے سیلونز میں ماہر امراض جلد کی کمی ہوتی ہے، اور اس کے نتیجے میں جلن، نشانات یا رنگت میں تبدیلی آ سکتی ہے، جس کا علاج مہینوں تک چل سکتا ہے۔

کیا سوشل میڈیا پر سب برا ہے؟

بالکل نہیں! دراصل، بہت سے ماہر امراض جلد سوشل میڈیا کا استعمال کرکے درست اور سائنسی مشورے فراہم کر رہے ہیں۔ مسئلہ سوشل میڈیا کا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم یہ تصدیق نہیں کرتے کہ مشورہ کہاں سے آ رہا ہے۔

کسی بھی نئے پروڈکٹ یا علاج کو آزمانے سے پہلے، یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے ماخذ کی تصدیق کریں۔ اگر آپ کو شک ہو، تو بہتر ہے کہ آپ کسی ماہر سے مشورہ لیں۔

ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ ہر کسی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ”جلد ایک عضو کی طرح ہے، نہ کہ بیوٹی پروجیکٹ۔ اس کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں، صبر کریں اور براہ کرم، صرف ٹرینڈنگ ریلز کو دیکھ کر اپنی جلد کی دیکھ بھال نہ کریں۔“

جلد کی دیکھ بھال صرف خوبصورتی کے بارے میں نہیں ہے، یہ صحت مند رہنے کے بارے میں ہے اور اس کی اہمیت لائکس اور فولورز سے کہیں زیادہ ہے۔

More

Comments
1000 characters