کیا آپ جانتے ہیں کہ ایشیا اور آسٹریلیا کے جانور آپس میں بالکل مختلف کیوں ہیں؟ ایسا لگتا ہے جیسے دونوں دنیائیں الگ الگ بنی ہوں۔ اور اس کی بڑی وجہ ہے ایک ان دیکھی سرحد، جسے سائنسدان ’والیس لائن‘ کہتے ہیں۔
انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں آپ کو شیر، ہاتھی، بندر، اور گینڈے جیسے جانور ملیں گے۔ یہ سب ایشیا کی طرف ہیں، اور دوسری طرف کینگرو، کوالا، اور عجیب و غریب پرندے۔
جبکہ آسٹریلیا اور نیو گنی کی طرف آپ کو کینگرو، کوالا، اور خاص قسم کے پرندے جیسے کاکاٹُو نظر آئیں گے۔ یہاں تک کہ انڈے دینے والے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟
یہ سب تقریباً 3 کروڑ سال پہلے شروع ہوا، جب آسٹریلوی زمین ’ٹیکٹونک پلیٹ‘ ایشیائی زمین سے ٹکرائی۔ اس ٹکراؤ سے سمندری بہاؤ بدلے، نیا موسم بنا، اور کئی جزیرے وجود میں آئے۔
3 دل اور نیلا خون، قدرت کی حیرت انگیز سمندری مخلوق سے متعلق دلچسپ حقائق
اسی دوران جانوروں کی زندگی اور ارتقاء الگ الگ راستوں پر چل پڑی۔ ایشیا کے جانور نمی والے علاقوں میں ڈھل گئے، جبکہ آسٹریلیا کے جانور نسبتاً خشک موسم کے عادی ہو گئے۔
والیس لائن کہاں ہے؟
یہ لائن انڈونیشیا میں بالی اور لومبوک کے درمیان ایک تنگ سا سمندری راستہ Strait of Lombok ہے، صرف 24 کلومیٹر چوڑا، لیکن یہ چھوٹا سا فاصلہ دو مختلف دنیاؤں کو الگ کرتا ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پرندے اور مچھلیاں بھی یہ لکیر پار نہیں کرتیں؟
سائنسدانوں کے لیے یہ ایک معمہ ہے کہ ایسی کون سی رکاوٹ ہے جو ان جانوروں کو روکے ہوئے ہے؟ غالباً موسم، خوراک، اور ماحول کی تبدیلیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
19ویں صدی میں ایک قدرتی ماہر الفریڈ رسل والیس نے اس فرق کو سب سے پہلے نوٹ کیا۔ اسی لیے اس لکیر کا نام ’والیس لائن‘ رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سرحد جغرافیائی، حیاتیاتی اور موسمی فرق کو ظاہر کرتی ہے۔
سمندری جانور چلتے پھرتے ایک دوسرے سے ’ہیلو ہائے‘ کیسے کرتے ہیں؟
تاہم کچھ جانور جیسے چمگادڑ، بندر، یا پانی میں تیرنے والے جانور کبھی کبھار یہ لکیر پار کر لیتے ہیں۔ اس لیے سائنسدان آج یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک ’لچکدار حد‘ یا فلیکسیبل باؤنڈری ہے، مکمل دیوار نہیں۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ والیس لائن ایک قدرتی حیاتیاتی سرحد ہے جو ایشیا اور آسٹریلیا کے جانوروں کو الگ کرتی ہے۔ اس کی وجہ زمین کی حرکت، موسم، اور سمندری گہرائی ہے۔ یہ لائن جانوروں کی ارتقائی کہانی سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔