جنوبی جنگلات اور مرجان سے بھرپور سمندری علاقوں میں موجود جانور اکثر نہایت شوخ اور دلکش رنگوں میں نظر آتے ہیں، جیسے طوطے کے قوس قزح جیسے رنگ یا مرجانوں کے درمیان چمکتے نیلے، پیلے اور نارنجی مچھلیاں۔ لیکن آخر کیوں یہ جانور اتنے رنگین ہوتے ہیں؟

ماہر حیاتیات آسکر پویبلا کے مطابق، جانور رنگوں کا استعمال ایک دوسرے سے بات چیت کے لیے کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ رنگ جوڑے کو متوجہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں، بعض اوقات شکاریوں کو ڈرانے کے لیے، اور بعض صورتوں میں چھپنے کے لیے، یعنی کیموفلاج۔

رنگ کیسے پیدا ہوتے ہیں؟

پرندے عموماً اپنے کھانے سے رنگ حاصل کرتے ہیں، جیسے سرخ یا نارنجی گاجرین جیسے اجزاء۔ دوسری طرف، مچھلیاں اور سمندری جانور روشنی کو جھکا کر یا موڑ کر رنگ بدلنے والی ساختوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول میں چھپ سکیں۔

’جنت کے پرندے‘ انسانی آنکھوں کو پوشیدہ رنگ کے خفیہ سگنل بھیج رہے ہیں، نئی تحقیق

گرم علاقوں میں رنگین جانور کیوں زیادہ ہوتے ہیں؟

سائنس دانوں کے مطابق، جو علاقے زیادہ جانداروں سے بھرے ہوتے ہیں، جیسے برساتی جنگلات، وہاں جانوروں کو اپنے جیسے دوسرے جانداروں کو پہچاننے کے لیے رنگوں کا سہارا لینا پڑتا ہے تاکہ وہ غلطی سے کسی دوسری نسل کے ساتھ ملاپ نہ کریں۔

پرندے خاص طور پر نظر پر انحصار کرتے ہیں، اس لیے انہیں خود کو نمایاں کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طوطے، ہمنگ برڈ، ٹوکن جیسے پرندے بہت چمکدار ہوتے ہیں۔

ایک پرندے نے گاڑی مالکان کی ناک میں دم کردیا، بھاری خرچے پر مجبور

سمندر میں، سرخ رنگ ہمیں نمایاں لگتا ہے مگر پانی میں روشنی کی وجہ سے یہ جلدی غائب ہو جاتا ہے، اس لیے یہ رنگ چھپنے میں مدد دیتا ہے۔ نیلا اور پیلا بھی شکاریوں سے بچنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں کیونکہ یہ پیٹرن ان کی ساخت کو توڑتے ہیں۔

ایک اور بڑی وجہ ہے ’توانائی‘

رنگین ہونا توانائی مانگتا ہے، اور گرم علاقوں میں خوراک اور توانائی زیادہ دستیاب ہوتی ہے۔ ٹھنڈے یا بنجر علاقوں میں جانوروں کے لیے شوخ رنگ بنانا مشکل ہوتا ہے، اس لیے وہاں کے جانور عموماً بے رنگ یا مدھم رنگوں والے ہوتے ہیں۔

چاہے وہ جنگلات کے چمکدار پرندے ہوں یا مرجانوں میں چھپی ہوئی رنگ برنگی مچھلیاں، جانوروں کے رنگ ان کے ماحول، ضروریات اور ارتقائی حکمت عملی سے جڑے ہوتے ہیں۔ گرم اور متنوع علاقے ان رنگوں کے لیے ایک زبردست قدرتی ماحول فراہم کرتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters