الزائمر ایک پیچیدہ اور تباہ کن دماغی مرض ہے جو یادداشت کی کمزوری، سوچنے کی صلاحیت میں کمی اور روزمرہ کے معمولات کو متاثر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اس بیماری کا شکار ہیں، اور ماہرین برسوں سے اس کے علاج کے لیے کوشاں ہیں۔ اب امریکہ کی یونیورسٹی آف ورجینیا کے سائنسدانوں نے ایک ایسی دریافت کی ہے جو الزائمر اور دیگر دماغی بیماریوں کے علاج میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر صرف دماغی خلیوں کی خرابی کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ اس میں ہمارے جسم کے مدافعتی نظام (immune system) کا بھی عمل دخل ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر ایک خاص مالیکیول ’اسٹنگ‘ اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عام طور پر یہ مالیکیول دماغ کو وائرسوں اور خراب خلیوں سے بچاتا ہے، لیکن بعض حالات میں یہی ’اسٹنگ‘ دماغ میں سوجن اور نقصان کا سبب بھی بن جاتا ہے۔

دماغ ’خود کو کھانا‘ کب شروع کرتا ہے؟ وجہ جانئے

نئی تحقیق

یونیورسٹی آف ورجینیا کے ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے جنہیں الزائمر کی علامات دی گئیں۔ جب ان چوہوں میں ’اسٹنگ‘ کے اثر کو کم کیا گیا، تو حیران کن نتائج سامنے آئے، دماغ میں الزائمر کی مخصوص پلاگز کم بنیں، دماغی خلیے نیورونزمحفوظ رہے، یادداشت میں بہتری آئی، دماغ کے مدافعتی خلیے ’مائکروگلیہ‘ زیادہ متوازن انداز میں کام کرنے لگے

یہ سب علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ’اسٹنگ‘ کو کنٹرول کرنے سے الزائمر کے اثرات کو روکا جا سکتا ہے۔

الزائمر کا خطرہ بڑھتا کیوں ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ہمارے دماغ کے خلیوں میں ڈی این اے کا نقصان (DNA damage) بڑھنے لگتا ہے۔ یہ نقصان ’اسٹنگ‘ کو متحرک کر دیتا ہے، جو دماغی سوجن کا سبب بنتا ہے اور آہستہ آہستہ یادداشت اور دماغی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔

اس بیماری کے مریضوں کی تعداد امریکہ میں سات ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور 2050 تک یہ تعداد تیرہ ملین سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، اس لیے تحقیق اور علاج کی ضرورت بہت بڑھ گئی ہے۔

دماغی امراض سے بچنے کیلئے بلڈ پریشر کی حد

اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، مگر سائنسدان پرامید ہیں کہ ’اسٹنگ‘ پر قابو پا کر الزائمر اور دیگر دماغی امراض جیسے پارکنسن، اے ایل ایس (لو گیریگ بیماری)، اور ڈیمنشیا کے علاج میں نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

اسٹنگ جسم کے دفاعی نظام کا ایک اہم حصہ ہے اور کینسر جیسے امراض کے خلاف بھی کام کرتا ہے۔ اس لیے علاج بناتے وقت یہ دیکھنا ضروری ہوگا کہ اس کو بند کرنے سے کسی اور بیماری کے خلاف مدافعت متاثر نہ ہو۔

روزے کونسی دماغی بیماری کا علاج ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف

ڈاکٹر جان لوکنز، جو اس تحقیق کے مرکزی سائنسدان ہیں، کہتے ہیں، ’ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عمر کے ساتھ ہونے والا ڈی این اے نقصان ’اسٹنگ‘ کے ذریعے دماغ میں سوجن اور خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو الزائمر کی طرف لے جاتا ہے۔ اگر ہم ’اسٹنگ‘ کو کنٹرول کر لیں، تو دماغ کو اس نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔‘

More

Comments
1000 characters