آج کل والدین کو ایک مشکل راستے پر چلنے کا احساس ہوتا ہے، جہاں ہر طرف سے نظریں ان پر جمی ہوتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ”پرفیکٹ“ خاندانوں کی تصاوير، بچوں کی کامیابیاں، گھر کے بنے کھانے اور ہر مرحلے پر کامیاب ہونے کی پوسٹس نظر آتی ہیں۔

اگرچہ یہ سب بے ضرر لگتا ہے، لیکن ان جھوٹی تصویر کشیوں کی مسلسل نمائش ایک خطرناک اثر ڈال سکتی ہے، جو کہ خاموشی سے والدین میں جرم، خود پرشک اور حسد پیدا کر سکتی ہے۔

کچھ طالبعلموں کو سب کچھ فوراً کیوں یاد ہوجاتا ہے؟ طریقہ جانئے

یہ یقین کرنا آسان ہے کہ دوسرے والدین اپنی زندگیوں میں سب کچھ درست کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر مسکراہٹ یا چمکتے ہوئے نتائج کے پیچھے ایک ایسی کہانی چھپی ہوتی ہے جس کا کسی کو علم نہیں ہوتا۔

ہر والدین خواہ کسی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں انہیں کسی نہ کسی طرح کی مشکلات کا سامنا کرتا ہے، جدوجہد سے گزرتا پڑتا ہے اور ایسے راستے پر چلنا پڑتا ہے جو کسی اورکا نہیں ہو سکتا۔

بچے کی خوراک میں شوگر کب اور کیسے شامل کریں؟

یہاں چھ وجوہات ہیں جو بتاتی ہیں کہ والدین کے سفر کا موازنہ کرنا کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے؟

جو دکھایا جاتا ہے وہ ہمیشہ حقیقی نہیں ہوتا

جو کچھ سوشل میڈیا پر دکھایا جاتا ہے وہ ہمیشہ حقیقت پر مبنی نہیں ہوتا۔ ایسا لگتا ہے کہ دیگر والدین ہر چیز آسانی سے سنبھال رہے ہیں چاہے وہ بچوں کی تعلیم ہو، ان کا برتاؤ ہو یا فیملی کے لیے کھانے کی تیاری۔

والدین کی یہ عادتیں بچوں کے دماغ کو کمزور کردیتی ہیں

زیادہ تروالدین اپنی زندگی کے صرف بہترین لمحے شیئر کرتے ہیں، جیسے کامیاب پارٹیاں یا خوشگوار تعطیلات۔ لیکن وہ چھوٹی مشکلات جیسے چھوڑا ہوا ہوم ورک، روٹھے بچے یا بے خواب راتیں اکثر منظر سے غائب رہتی ہیں۔ دراصل، ہر کوئی اپنی زندگی کو خوبصورت بنانے کے لیے اس میں ترمیم کرتا ہے۔

تھوڑا سا موازنہ بہتر والدین کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے

ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ موازنہ کبھی بھی بہتر والدین کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا،اس کے بجائے، یہ والدین کوخاموش احساس جرم کے کٹھرے میں لا کھڑا کرتا ہے اور والدین کو ہر فیصلے، ہر ردعمل، اور آرام کے ہر لمحے پر سوالیہ نشان بناتا ہے۔

جرم خوشی کے لمحات پر چھا سکتا ہے اور بڑے منظر کو دھندلا کر دیتا ہے۔ کیونکہ توجہ صرف دوسروں کے معیار سے مقابلہ کرنے پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ یاد رکھیے اصل ترقی سیکھنے، ایڈجسٹ کرنے اور محبت کرنے سے آتی ہے، مقابلہ کرنے سے نہیں۔

والدین کی سیلف پاور کو دوسروں کی جھلکیوں کے سائے میں نظر انداز کیا جاتا ہے

ہر والدین کی اپنی منفرد طاقتیں ہوتی ہیں۔ کچھ والدین اپنے گھروں میں خوشی اور ہنسی کا ماحول بناتے ہیں، جبکہ دوسرے بچوں کی جذباتی ذہانت کو پروان چڑھاتے ہیں۔ اگر ہم اپنی مہارتوں کا موازنہ کریں تو یہ ہمیں کسی سکور بورڈ کی طرح محسوس ہوتا ہے، جو کہ بے فائدہ ہے۔

اگر کوئی اور خوبصورت پارٹیاں ترتیب دیتا ہے یا بچوں کو جلدی سکھانے میں ماہر ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ سے بہتر والدین ہے۔

والدین کی طاقتوں کو تسلیم کرنا، چاہے وہ خاموش ہوں، بہت ضروری ہے۔ بچوں کے ساتھ وقت گزارنے، ان کے جذبات کو سمجھنے یا صرف ان کے ساتھ موجود رہنے کی صلاحیت وہ چیزیں ہیں جو اکثر نظر انداز کی جاتی ہیں، لیکن یہ بچوں کی دنیا کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں۔

جذباتی صحت پس پشت چلی جاتی ہے

جب والدین دوسروں سے خود کا موازنہ کرتے ہیں، تو اکثر جذباتی صحت پیچھے رہ جاتی ہے۔ اس دوڑ میں جلن، اضطراب اور خود اعتمادی کی کمی پیدا ہوتی ہے، اور اس کا اثر بچوں کے ساتھ جذباتی تعلق پر پڑتا ہے۔ اس سے والدین کا اور بچوں کا رشتہ کمزور پڑ سکتا ہے۔

یہ ضروری ہے کہ والدین ذہنی اور جذباتی طور پر صحت مند ہوں، کیونکہ یہ کسی بھی ”پرفیکٹ“ والدین بننے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ آرام، خود اعتمادی اور اپنے طریقے کو اپنانا کسی اور کی زندگی کی نقل کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

یاد رکھیں، والدین بننے کا کوئی ایک فارمولہ نہیں ہے یہ ایک رشتہ ہے۔ جو چیز ایک خاندان کے لیے کام کرتی ہے، وہ دوسرے کے لیے نہیں ہو سکتی۔

ہر خاندان کی اپنی ثقافت، مزاج اور حرکیات ہوتی ہیں جو ان کے طریقہ کار کو متاثر کرتی ہیں۔ اس لیے کسی دوسرے کے طریقہ کار کی اندھی پیروی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اصل حکمت اپنی حالت اور حالات کو سمجھ کر اپنے منفرد طریقے سے آگے بڑھنے میں ہے۔

More

Comments
1000 characters