کھانے کے دوران اسمارٹ فون کے استعمال اور انسولین کے خلاف مزاحمت کے درمیان ممکنہ تعلق پر حالیہ برسوں میں بہت بحث کی گئی ہے۔ لیکن کیا یہ حقیقت میں ہماری بلڈ شوگر کی سطح پر اثر انداز ہوتا ہے؟

ڈاکٹر منجوشا اگروال، سینئر کنسلٹنٹ، انٹرنل میڈیسن، گلینیگلس ہاسپٹل ممبئی کا کہنا ہے کہ کھانے کے دوران اسمارٹ فون کا استعمال دراصل توجہ ہٹانے کا سبب بن سکتا ہے۔

جگر کی قدرتی صفائی کے لیے 5 آسان ٹپس : کسی جوس کلینز کی ضرورت نہیں

حالانکہ یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ یہ انسولین کے خلاف مزاحمت کا سبب بنتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب ہم کھانے کے دوران کسی دوسرے کام میں مشغول ہوتے ہیں، تو ہم بے توجہی سے زیادہ کھا لیتے ہیں، جس سے کیلوریز کی اضافی مقدار جسم میں جاتی ہے۔ اس سے وزن بڑھ سکتا ہے اور انسولین کے خلاف مزاحمت کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

اگر کوئی شخص کھانے کے دوران کسی کام میں مشغول ہو جاتا ہے، جیسے موبائل فون استعمال کرنا یا ٹی وی دیکھنا، تو وہ کھانے پر پوری توجہ نہیں دے پاتا اور اس کی وجہ سے وہ کم غذائیت والے اور پراسیس شدہ کھانے منتخب کر سکتا ہے، جو خون میں شکر کی سطح بڑھا سکتے ہیں۔

روزانہ 45 منٹ کی واک کرنے سے خون میں شوگر لیول پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ یہ صورتحال انسولین کے خلاف مزاحمت کا سبب بن سکتی ہے۔ جب کسی کا دھیان کھانے پر نہیں ہوتا، تو وہ خوراک کے حصے کا سائز اور جسم کی تسکین کے اشاروں کو نظرانداز کر دیتا ہے، جس سے متوازن غذا کھانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کا اثر وقت کے ساتھ بڑھ سکتا ہے اور انسولین کی مزاحمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر اگروال نے اس بات کو واضح کیا کہ ابھی تک اس موضوع پر کوئی تحقیقی مطالعہ موجود نہیں ہے، لیکن انہوں نے زور دیا کہ کھانے کے دوران پورے دھیان کے ساتھ کھانا ضروری ہے تاکہ ہم اپنی کیلوریز کو بہتر طور پر کنٹرول کر سکیں اور صحت مند رہ سکیں۔

’اوزیمپک‘ جیسی وزن گھٹانے والی دوائیں منہ کو کونسا طویل مدتی نقصان پہنچا رہی ہیں؟

کھانے کے دوران موبائل فون یا ٹی وی جیسے خلفشار سے بچنا چاہئے تاکہ ہم اپنے جسم کے اشاروں پر صحیح ردعمل دے سکیں اور طویل مدت میں میٹابولک صحت کو بہتر بنا سکیں۔

دھیان سے کھانے کا عمل ہماری مجموعی صحت، خصوصاً میٹابولک نظام کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طریقہ کار میں انسان کھانے کے دوران مکمل طور پر حاضر رہتا ہے، کھانے کے ذائقے، خوشبو، ساخت اور رنگ پر توجہ دیتا ہے، اور جسم کی بھوک اور تسکین کے اشاروں کو محسوس کرتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق، یہ عادت انسان کو سست روی سے کھانے، کھانے سے لطف اندوز ہونے، اور کھانے کے معیار و مقدار کے بارے میں شعوری فیصلے کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ اگرچہ کھانے کے دوران اسمارٹ فون استعمال کرنے اور انسولین کی مزاحمت کے درمیان براہِ راست تعلق پر تحقیق محدود ہے، لیکن کھانے کی رفتار اور ذہنی بیداری میٹابولک صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔

جلد بازی یا لاپرواہی سے کھانے کی عادت خون میں شوگر کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ خاص طور پر ان افراد کے لیے اہم ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس یا میٹابولک سنڈروم کے خطرے سے دوچار ہیں۔

کھانے کے چند اہم اور سادہ اصول نہ صرف کھانے کے تجربے کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ان پر عمل کرنے سے مجموعی صحت پر بھی مثبت اثر مرتب ہوتے ہیں۔

سب سے پہلے، کھانے کے دوران موبائل فون اور دیگر ایسی چیزوں سے پرہیز کریں جو توجہ بٹانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ صرف اپنے کھانے اور اس کے عمل پر مکمل توجہ مرکوز رکھیں۔

کھانے کی خوشبو، ذائقہ، اور ساخت کو محسوس کرنے کے لیے وقت نکالیں۔ یہ نہ صرف کھانے سے لطف اندوز ہونے میں مدد دیتا ہے بلکہ آپ کو اس وقت کو پہچاننے میں بھی مدد دیتا ہے جب آپ کا پیٹ بھر چکا ہوتا ہے۔

ملہوترا نے مشورہ دیا کہ کھانے سے پہلے اپنے جسم کے بھوک کے اشاروں پر غور کریں، اور جب آپ کو محسوس ہو کہ پیٹ آرام دہ حد تک بھر گیا ہے تو کھانے سے رک جائیں۔ اس قسم کی ہوشیاری غیر ضروری زیادہ کھانے سے بچاتی ہے۔

کھانے سے پہلے چند لمحے نکال کر اپنے کھانے کے لیے شکرگزاری کا اظہار کرنا بھی ایک مفید عادت ہے، جو کھانے کے ساتھ جذباتی تعلق کو مضبوط کرتا ہے اور ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔

اگر آپ دوسروں کے ساتھ کھا رہے ہیں تو اسکرین پر نظر رکھنے کے بجائے با معنی اور خوشگوار گفتگو پر توجہ دیں۔ یہ نہ صرف کھانے کو خوشگوار بناتا ہے بلکہ آپ کو اعتدال میں کھانے میں بھی مدد دیتا ہے۔

نوٹ: یہ تحریر عوامی معلومات اور ماہرین کی رائے پر مبنی ہے۔ کسی بھی غذائی یا صحت کے معمول کا آغاز کرنے سے قبل اپنے معالج یا ماہرِ صحت سے ضرور مشورہ کریں۔

More

Comments
1000 characters