کیمرج یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے ایک حیرت انگیز ایجاد کی ہے۔ محققین نے ایک ایسی روبوٹک اسکن جو روبوٹ کے ہاتھوں پر دستانے کی طرح چڑھائی جا سکتی ہے اور انسانی لمس جیسا احساس پیدا کر سکتی ہے۔ یہ جلد 8 لاکھ 60 ہزار مختلف اقسام کے لمس (ٹچ) کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو جدید روبوٹکس میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

ڈاکٹر ڈیوڈ ہارڈمین، جو کیمرج یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ سے تعلق رکھتے ہیں، کہتے ہیں، ’ہم نے ایک ایسا حل تیار کیا ہے جو ایک ہی مادے میں بیک وقت مختلف اقسام کے لمس کو محسوس کر سکتا ہے، بجائے اس کے کہ ہر ٹچ کے لیے الگ سینسر بنانا پڑے۔‘

دنیا پر قبضے کی شروعات؟ چین میں روبوٹ نے انسانوں پر حملے شروع کردئے

ڈاکٹر ثروتھل کے مطابق، ’یہ جلد فی الحال انسانی جلد جتنی حساس تو نہیں لیکن مارکیٹ میں موجود تمام جدید سسٹمز سے بہتر اور بنانے میں آسان ہے۔ ہم اسے انسانی لمس سے تربیت دے کر کئی مختلف کاموں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘

اس جلد سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو سمجھنے کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا گیا۔ ماہرین نے ایک الگورتھم تربیت دیا جو اُن راستوں کو پہچانتا ہے جو مخصوص لمس پر سب سے زیادہ تبدیل ہوتے ہیں۔ اس سے روبوٹک جلد 96 فیصد درستگی کے ساتھ کاٹنے جیسی چوٹ اور زور دار دباؤ میں فرق کر سکتی ہے۔

گھریلو کام کاج سنبھالنے والا دنیا کا پہلا ہیومنائیڈ روبوٹ تیار

اسی سے ملتی جلتی ایک ’ای۔اسکن‘ پچھلے سال منظرِ عام پر آئی تھی جو پانی کے قطروں کا سراغ لگا سکتی ہے، اور اسے پانی کے معیار کی نگرانی جیسے خاص کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گاڑی ساز کمپنیاں پہلے ہی اپنی گاڑیوں کے ڈیش بورڈز میں کیپیسیٹیو ٹچ فلمز استعمال کر رہی ہیں۔ اگر ایسی جلد میں حرارت اور نقصان کو محسوس کرنے کی صلاحیت بھی شامل کر دی جائے، تو یہ ڈرائیور کو گاڑی کے پرزے زیادہ گرم ہونے سے پہلے ہی خبردار کر سکتی ہے۔

چین نے انسانوں کی طرح دوڑنے والا جدید ’تیانگ گانگ‘ روبوٹ تیار کرلیا

ماہرین مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے اور روزمرہ زندگی میں آزمائش کے لیے منصوبے بنا رہے ہیں۔

More

Comments
1000 characters