اس عمر کو پہنچنے کے بعد خواتین میں معمولی سی ٹھوکر بھی ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن سکتی ہے- نئی تحقیق
جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ہڈیاں اور پٹھے قدرتی طور پر کمزور ہونے لگتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین میں ’مینوپاز‘ کے بعد یہ کمزوری اس قدر بڑھ سکتی ہے کہ ایک معمولی سی ٹھوکر یا جسم کا غلط مڑنا بھی ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ایسے فریکچر کو ’fragility fracture‘ کہا جاتا ہے، جو بغیر کسی بڑی چوٹ کے بھی ہو سکتا ہے۔ مگر کیا ہم پٹھوں کی طاقت کو ایک وارننگ سسٹم کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں تاکہ ان خطرناک فریکچرز سے پہلے خبردار ہو سکیں؟ ایک نئی 10 سالہ تحقیق نے اس سوال کا حیرت انگیز جواب دیا ہے۔
نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ، خاص طور پر خواتین میں مینوپاز یا سنِ یاس کے بعد، ہڈیوں اور عضلات کی کمزوری فریکچر یا ہڈی ٹوٹنے کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ لیکن کیا عضلات کی طاقت کو ایک وارننگ سسٹم کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ ہڈیوں کے ٹوٹنے سے پہلے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکے؟ ایک نئی 10 سالہ تحقیق نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے، اور اس کے نتائج خاصے اہم ہیں۔
خواتین ’فروزن شولڈر‘ یا کندھے کی شدید تکلیف سے کیوں دوچار ہوتی ہیں جانئے
تحقیق کا مقصد کیا تھا؟
سوئٹزرلینڈ میں تقریباً 1,500 پوسٹ مینوپاسل خواتین کو 10 سال تک فالو کیا گیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا عضلات کی طاقت اور مقدار کو ناپنے سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ پہلے سے جانا جا سکتا ہے یا نہیں۔
اس مقصد کے لئے دو بنیادی پیمائشیں استعمال کی گئیں، پہلی ہینڈ گرپ طاقت یعنی ہاتھ کی پکڑنے کی طاقت، جسے ایک خاص آلے سے ناپا جاتا ہے۔ اوردوسری ’لیـن مسل ماس‘ جسم میں چربی کے بغیر موجود پٹھوں کی مقدار، خاص طور پر بازو اور ٹانگوں میں۔
تحقیق کے نتائج کیا نکلے؟
دس سال میں 260 خواتین کو مختلف اقسام کے فریکچر ہوئے، جن میں ریڑھ کی ہڈی، کولہے، کلائی اور بازو شامل تھے۔
اس رزلٹ کے اہم نکات کے مطابق، جن خواتین کی ہینڈگرِپ طاقت کم تھی، ان میں فریکچر کا خطرہ زیادہ تھا۔ اور جن کا پٹھوں کا حجم کم تھا، ان میں فریکچر جلدی ہونے کا امکان پایا گیا، الا یہ کہ پٹھوں کے حجم کو جسمانی وزن یا چربی کے تناسب سے ایڈجسٹ نہ کیا جائے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو کون سی غذائیں نہیں کھانی چاہئیں
دلچسپ بات یہ تھی کہ زیادہ پٹھوں کا حجم رکھنے والی خواتین میں بھی فریکچر کا خطرہ زیادہ نکلا، اگر اس حجم کو ان کے جسمانی وزن یا چربی کے تناسب سے ایڈجسٹ نہ کیا جائے۔ یعنی صرف پٹھوں کی مقدار دیکھنا کافی نہیں، بلکہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ وہ پٹھے جسم کی مجموعی ساخت کے لحاظ سے کتنے متوازن اور فعال ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا کہ اگر پٹھوں کی مقدار کو جسم کے مجموعی وزن (یعنی بی ایم آئی) کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے، تو فریکچر کا اندازہ زیادہ درست ہو سکتا ہے۔
مثال کے طور پر، کم وزن اور کم پٹھوں والی عورت کو فریکچر کا خطرہ ہوتا ہے۔ جبکہ زیادہ وزن اور زیادہ چربی کے ساتھ اگر پٹھے فعال نہ ہوں، تو وہ تحفظ فراہم نہیں کرتے۔
کیا ہینڈگرپ سے موت یا گرنے کی پیش گوئی بھی ہو سکتی ہے؟
ہینڈگرپ طاقت فریکچر کے خطرے کی پیش گوئی میں تو مددگار ثابت ہوئی، مگر گرنے یا موت کی پیش گوئی میں واضح تعلق سامنے نہیں آیا۔ ممکنہ وجہ یہ ہے کہ اس تحقیق میں شامل خواتین عمومی طور پر صحت مند تھیں۔ تاہم دیگر مطالعات میں کم عضلاتی طاقت کو زیادہ گرنے اور حتیٰ کہ موت کے خطرے سے بھی جوڑا گیا ہے۔
اگر کوئی خاتون مینوپاز کے بعد کے مرحلے میں ہیں، تو اس تحقیق سے دو اہم باتیں سامنے آتی ہیں، ایک یہ کہ پٹھوں کی طاقت اہم ہے۔ دوسرے یہ کہ ایک سادہ سا ہینڈگرپ ٹیسٹ ہڈیوں کی صحت کا اشارہ دے سکتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ جسمانی توازن پر توجہ دیں، صرف زیادہ پٹھے کافی نہیں، بلکہ ان کی کارکردگی اور جسم کے ساتھ توازن بھی ضروری ہے۔ بہتر ہے کہ احتیاط کی جائے اور باقاعدہ جسمانی سرگرمی، پروٹین سے بھرپور غذا، اور طاقت بڑھانے والی ورزشیں فریکچر کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں۔
وہ بیماریاں جو خواتین کے لیے خاموش قاتل ہیں
کیا ڈاکٹر سے پٹھوں کے ٹیسٹ کے بارے میں پوچھنا چاہیے؟
جی ہاں، خاص طور پر اگر آپ اوسٹیوپینیا یا آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کی کمزوری) کے خطرے میں ہیں۔ ہینڈگرپ ٹیسٹ آسانی سے ہو سکتا ہے، اور کئی کلینکس میں باڈی کمپوزیشن اسکین بھی دستیاب ہیں۔
البتہ، یہ ٹیسٹ ہڈیوں کی اسکیننگ یا ایف آر اے ایکس کیلکولیٹر کا نعم البدل نہیں ہیں، بلکہ ایک اضافی ذریعہ ہو سکتے ہیں جس سے ڈاکٹر بہتر فیصلہ کر سکیں۔ عمر رسیدہ خواتین کے لیے مضبوط پٹھے صرف چلنے پھرنے کے لیے نہیں، بلکہ فریکچر سے بچاؤ کے لیے بھی ایک ڈھال ثابت ہو سکتے ہیں۔