حال ہی میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یورک ایسڈ، جسے عام طور پر صرف گٹھیا (گاؤٹ) سے جوڑا جاتا ہے، دل کی صحت اور میٹابولک سنڈروم (نظامِ ہضم و توانائی کی خرابی) میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اکثر لوگ یورک ایسڈ کو صرف ایک مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن شاید اسے جسم کے میٹابولزم، سوزش اور خون کی روانی میں کسی گہرے مسئلے کی جانب اشارہ سمجھنا زیادہ بہتر ہوگا۔
کان میں گھسنے والے کیڑے سے کیسے بچیں؟ فوری طور پر کیا کرنا چاہیے؟
جب لوگ یورک ایسڈ کی بات کرتے ہیں تو فوراً گاؤٹ یعنی جوڑوں کے درد اور خاص طور پر انگوٹھے کے شدید درد کا خیال آتا ہے۔
برسوں تک یورک ایسڈ کو صرف گٹھیا سے جوڑا گیا، لیکن اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔
یہ مچھلی ہفتے میں دو بار کھائیں، بالوں کے جھڑنے کو روکیں، ہڈیوں اور آنکھوں کی صحت بہتر بنائیں
یورک ایسڈ دراصل خاموشی سے دل کے اچانک دورے اور میٹابولک سنڈروم جیسے سنگین مسائل میں بھی کردار ادا کر سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کیوں بڑھتا ہے؟
یورک ایسڈ جسم کا ایک قدرتی فضلہ ہے جو پیورین (purines) نامی مادے کے ٹوٹنے کے بعد بنتا ہے، جو کچھ خاص کھانوں اور مشروبات میں پایا جاتا ہے۔
یورک ایسڈ کی زیادتی سے بچانے والے 5 خشک میوہ جات
جب یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے، تو یہ چھوٹی شریانوں (microvascular disease) کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے دل تک آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ آ سکتی ہے اور نتیجتاً ایک اچانک دل کا دورہ ہو سکتا ہے۔
یورک ایسڈ اور میٹابولک سنڈروم
میٹابولک سنڈروم کئی مسائل کا مجموعہ ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی، پیٹ کی چربی، ہائی بلڈ پریشر، اور کولیسٹرول کی خرابی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یورک ایسڈ شاید اس کا آغاز کر سکتا ہے، کیونکہ یہ انسولین ریزسٹنس کا سبب بنتا ہے، جو میٹابولک سنڈروم کا اہم جزو ہے۔
یورک ایسڈ کے بڑھنے کی وجہ
یورک ایسڈ کی سطح بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
پانی کی کمی: ہلکی سی پانی کی کمی یورک ایسڈ کی سطح بڑھا سکتی ہے۔
زیادہ ڈائیٹنگ : جب جسم کو خوراک نہیں ملتی، تو یہ اپنے ہی ٹشوز کو توڑ کر زیادہ پیورین پیدا کرتا ہے۔
نیند کی بیماریاں: سلیپ اپنیا جیسے حالات آکسیڈیٹو اسٹریس کو بڑھا کر یورک ایسڈ کی زیادتی پیدا کرتے ہیں۔
چھپی ہوئی چینی: پیک شدہ اشیاء میں موجود ہائی-فرکٹوز کارن سیرپ یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔
یورک ایسڈ کم کرنے کے آسان طریقے
پانی بطورعلاج: دن کا آغاز سادہ پانی سے کریں تاکہ گردے یورک ایسڈ کو مؤثر طریقے سے خارج کر سکیں۔
ہلکی جسمانی سرگرمی: کھانے کے بعد تھوڑی چہل قدمی یورک ایسڈ کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔
میگنیشیم سے بھرپورغذائیں: کدو کے بیج، پالک اور بادام جیسے کھانے سوزش کم کرتے ہیں اور یورک ایسڈ کو متوازن رکھتے ہیں۔
نمک کا محتاط استعمال: زیادہ نمک یورک ایسڈ کو جسم میں روک دیتا ہے۔ مناسب مقدار میں ناریل کا پانی یا کیلا استعمال کر سکتے ہیں۔
رات کو سانس کی مشقیں: آہستہ سانس لینے یا مراقبہ (meditation) کی مشق یورک ایسڈ کی زیادتی کو کم کرتی ہے اور دل کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ یورک ایسڈ کو صرف ایک عدد کے طور پر نہ دیکھیں، بلکہ اسے جسم کے اندر جاری دباؤ یا میٹابولک تناؤ کی علامت سمجھیں۔
یہ مضمون صرف معلوماتی مقصد کے لیے ہے۔ کسی بھی قسم کی خوراک، دوا یا طرزِ زندگی میں تبدیلی سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔