مصنوعی ذہانت اے آئی کی مدد سے تیار کردہ ایک جدید پینٹ شہری علاقوں میں شدید گرمی کے مسئلے کو کم کرنے اور ایئر کنڈیشننگ کے اخراجات گھٹانے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرینِ مواد کا کہنا ہے کہ مشین لرننگ کے ذریعے ایسے نئے پینٹس تیار کیے گئے ہیں جو سورج کی شعاعوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے منعکس کرتے ہیں اور گرمی کو خارج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس، شنگھائی جیاو ٹونگ یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور اور سویڈن کی یومیا یونیورسٹی کے محققین نے ایک مشترکہ تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ پینٹ عمارتوں کو عام پینٹس کے مقابلے میں 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ ان پینٹس کو نہ صرف عمارتوں پر بلکہ کاروں، ٹرینوں، برقی آلات اور دیگر اشیاء پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سائنسدانوں نے صرف 4 گھنٹے میں 90 فیصد زخم ٹھیک کرنے والا جِلد نما جیل تیار کرلیا
تحقیق کے مطابق اگر اس پینٹ کو کسی گرم شہر جیسے ریو ڈی جنیرو یا بنکاک میں واقع چار منزلہ عمارت کی چھت پر لگایا جائے تو سالانہ 15 ہزار کلو واٹ گھنٹہ بجلی کی بچت ممکن ہے۔ اور اگر ایک ہزار ایسی عمارتوں پر یہ پینٹ استعمال کیا جائے تو اتنی بجلی بچائی جا سکتی ہے جو 10 ہزار ایئر کنڈیشنر ایک سال تک چلا سکے۔
اس تحقیق کے شریک سربراہ یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسر یویبنگ زینگ نے کہا: ’ہماری مشین لرننگ فریم ورک مواد کی تیاری میں ایک انقلابی پیش رفت ہے۔ اب ہم چند دنوں میں وہ کام کر رہے ہیں جو پہلے مہینوں لیتا تھا اور ایسے مواد بنا رہے ہیں جن کا تصور بھی پہلے ممکن نہ تھا۔‘
دماغ کی لہریں پکڑ کر خیالات سننے کے تجربات میں نئی کامیابی، سائنسدانوں نے گانا بھی ’سن‘ لیا
مصنوعی ذہانت اب صرف موجودہ مواد کو بہتر بنانے کے لیے نہیں بلکہ بالکل نئے مواد بنانے میں بھی مدد کر رہی ہے۔ برطانوی کمپنی میٹنیکس نے بھی پچھلے سال ایک ایسا نیا میگنٹ تیار کیا جو نایاب زمینی دھاتوں کے بغیر الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔
لندن کے امپیریل کالج کے ڈاکٹر الیکس گینوز کے مطابق، ’یہ شعبہ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ صرف پچھلے ایک سال میں درجنوں اسٹارٹ اپس ابھرے ہیں جو جنریٹیو اے آئی کے ذریعے نئے مواد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کاربن کیپچر، شمسی توانائی، اور بیٹریز کے شعبوں میں بھی اے آئی کی بدولت انقلابی ترقی متوقع ہے۔