دہکتے لاوے کا تصور عام طور پر تباہی، آگ اور تباہ کن قوت کے طور پر کیا جاتا ہے، جو آتش فشاں سے نکل کر بستیوں، عمارتوں کو شدید نقصان اور انسانوں، جانوروں کی زندگی نگل لیتا ہے۔ مگر آئس لینڈ کے آرکیٹیکچرل فرم کے ماہر نعمیرات نے ایک ایسا انوکھا اور مستقبل شناس منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں یہی لاوا ایک تعمیری مادہ بن کر پوری نیا شہر بنا سکتا ہے۔

یہ منصوبہ، جسے لاوافارمنگ (Lavaforming) کا نام دیا گیا ہے، اس سال کے وینس آرکیٹیکچر بینالے میں پیش کیا گیا ہے، جو 23 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس میں لاوے کو قابو میں لا کر دیواریں، ستون اور دیگر تعمیری عناصر بنانے کی تجاویز دی گئی ہیں، جس سے ایک پورا شہر کھڑا ہوسکتا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق آرکیٹیکچرل (s.ap arkitektar) کی بانی آرن ہلدر پالمادوتیر اور ان کے بیٹے آرنر سکارفھیدنسن نے برسوں کی تحقیق اور تجربات کے ذریعے اس نظریے کو آگے بڑھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ جو چیز آج خطرہ سمجھی جاتی ہے، وہ کل ایک قابلِ تجدید اور پائیدار تعمیری وسائل میں بدلی جا سکتی ہے۔

پروجیکٹ کی تحریک 2014 میں ہولوہراؤن آتش فشاں کے پھٹنے کے دوران پیدا ہوئی، جب پالمادوتیر نے سوچا کہ اتنی بڑی مقدار میں مادہ زمین سے نکل رہا ہے، کہ ہم ایک ہفتے میں ایک پورا شہر بنا سکتے ہیں۔

خلا نورد نے آسمان اور زمین کے درمیان بجلی کے پلر کا نایاب منظر قید کرلیا

لاوا سے تعمیرات کے تین نظریاتی طریقے

1- لاوا نالیاں اور اینٹوں کی فیکٹری

فعال آتش فشاں کے دامن میں بڑی خندقیں کھودی جائیں، جن میں لاوا کو بہا کر دیواروں یا بنیادوں کی صورت میں ٹھنڈا کیا جائے۔ اس لاوے کو اینٹوں کی شکل میں ڈھالنے کے لیے فیکٹریوں میں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قریبی آبادیوں کو بھی محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

2- تھری ڈی پرنٹنگ روبوٹس

تصور کیا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسے تھری ڈی پرنٹنگ روبوٹس ہوں گے جو لاوے پر چلتے ہوئے عمارت کے عناصر پرنٹ کریں گے۔ فی الحال ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں، مگر یہ ایک ممکنہ راستہ سمجھا جا رہا ہے۔

آسمان پر کائنات کی آتش بازی: دو نئے ستارے ایک ساتھ چمک اٹھے

3- زیرِ زمین میگما سے تعمیراتی مواد

زمین کے نیچے موجود میگما کو نئی چیمبرز میں منتقل کر کے وہاں اسے ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے تاکہ پہلے سے تیار شدہ تعمیری اجزا حاصل کیے جا سکیں۔ یہ طریقہ جیوتھرمل توانائی کے طریقے سے مشابہ ہے، تاہم یہ ابھی تک محفوظ یا ممکن ثابت نہیں ہوا۔

تحقیق اور مستقبل کی امید

اے پی آرکیٹیکٹر کمپنی اس منصوبے پر 2022 سے باقاعدہ کام کر رہی ہے۔ سائنسدانوں کی مدد سے تھری ڈی سافٹ ویئر میں لاوے کے بہاؤ کی پیش گوئی اور ماڈلنگ کی جا رہی ہے۔ آتش فشانی پتھر کو دوبارہ پگھلا کر تجرباتی تعمیری اجزا بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

دنیا کے صرف دو مقامات جو نیوکلئیر جنگ میں محفوظ رہیں گے

آرن ہلدر کا ماننا ہے کہ آئس لینڈ جیسے آتش فشانی علاقوں جیسا کہ ہوائی یا کینیری آئلینڈز میں اس خیال کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے، خاص طور پر جہاں لاوا سست رفتاری سے بہتا ہو۔

More

Comments
1000 characters