ایٹمی خوف میں جکڑا اسرائیل: ارب پتی صیہونیوں کے زیرِ زمین لگژری بم شیلٹرز میں کیا کچھ ہے؟
غزہ پر ظلم ڈھانے والا اسرائیل اب خود خوف کا شکار ہے۔ ایران کے ساتھ حالیہ جنگ اور مسلسل میزائل حملوں کے بعد اسرائیلی اشرافیہ نے اپنے لگژری ولاز کو زیر زمین بم پروف پناہ گاہوں میں بدلنا شروع کر دیا ہے۔ مرکزی اسرائیل کے ایک پوش علاقے میں ایک ایسی ہی پناہ گاہ کا انکشاف ہوا ہے جو کسی عام بنکر سے کہیں مختلف ہے — یہ مکمل طور پر ایک عالیشان ہوم تھیٹر میں تبدیل کی گئی ہے، جہاں بموں کے شور کی جگہ سراؤنڈ ساؤنڈ کی گونج سنائی دیتی ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ”سینما شیلٹر“ 25 مربع میٹر پر مشتمل ہے اور اسے ایک مالیاتی اشرافیہ کے خاندان نے تعمیر کروایا ہے، جو اپنے نام اور مقام کو ظاہر کرنے سے انکاری ہیں۔ زیر زمین یہ محفوظ کمرا لکڑی کے اعلیٰ فرش، جدید آڈیو ویژول سسٹم، اور مکمل طور پر ساؤنڈ پروف دروازوں اور دیواروں سے لیس ہے۔ آرکیٹیکٹ رون شپگیل کے مطابق، ’یہ مکمل کنکریٹ کا کمرہ ہے، لیکن کوئی بھی یہاں آکر اندازہ نہیں لگا سکتا کہ یہ دراصل ایک بم شیلٹر ہے۔‘
سرمایہ: خوف کا کاروبار؟
اس زیر زمین سینما پر تقریباً 5 لاکھ شیکل (تقریباً 4 کروڑ پاکستانی روپے) خرچ کیے گئے۔ یہ اسرائیل کے اس دوہرے معیار کی بہترین مثال ہے جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے گھروں پر بمباری ہو رہی ہے اور دوسری طرف اشرافیہ کو اعلیٰ معیار کی تفریح اور تحفظ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جنگ کی وجہ سے آرڈر کیے گئے مہنگے ریکلائنر چیئرز وقت پر نہیں پہنچ سکے، لہٰذا عارضی طور پر دادا دادی کے لیے ڈبل بیڈ رکھ دیا گیا ہے، جو ہر رات فلموں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ایٹمی شیلٹرز کا نیا رجحان
انٹیرئیر ڈیزائنر شرلی ڈین کے مطابق، ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد اسرائیلی ارب پتی اب صرف بم شیلٹر نہیں بلکہ ”ایٹمی شیلٹرز“ کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔ یہ نئے شیلٹرز نہ صرف ساؤنڈ پروف ہیں بلکہ ایٹمی حملے کی صورت میں طویل قیام کے لیے بھی تیار کیے جا رہے ہیں — ان میں مخصوص فلٹریشن سسٹمز، پانی کے ذخیرے اور اب باتھ روم و شاور کی سہولت بھی شامل کی جا رہی ہے۔
غزہ جلتا رہا، اسرائیل محفوظ تفریح میں محو
یہ متضاد تصویر اسرائیلی ریاست کے استعماری چہرے کو بے نقاب کرتی ہے — جہاں ایک طرف غزہ میں بچے ملبے تلے دم توڑتے ہیں، تو دوسری جانب اسرائیلی اشرافیہ زیرِ زمین لگژری شیلٹرز میں بیٹھ کر فلموں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، مکمل طور پر جنگ سے ”ڈس کنیکٹ“۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اشرافیہ کا یہ طرزِ عمل دنیا کو ایک واضح پیغام دیتا ہے: یہ جنگ عوام کی نہیں، طاقتوروں کی حفاظتی دیواروں کے پیچھے کی گئی جارحیت ہے، جس کا خمیازہ فلسطینی عوام چکا رہے ہیں۔