جدید دور میں جہاں اسمارٹ فون ہماری زندگیوں کا اہم حصہ بن چکے ہیں، وہیں دو معروف موبائل برانڈز ”انفنکس“ (Infinix) اور ”ون پلس“ (OnePlus) پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں جن سے صارفین کی پرائیویسی اور ذاتی معلومات شدید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ دونوں کمپنیوں پر خفیہ طور پر ڈیٹا چرانے، جاسوسی کرنے اور صارف کی اجازت کے بغیر حساس معلومات شیئر کرنے کے الزامات ہیں۔

Infinix: پہلے سے نصب میلویئر، خفیہ ایپ، اور ڈیٹا لیکس

”ٹرانسن ہولڈنگز“ (Transsion Holdings) کے تحت چلنے والے انفنکس فونز کے بارے میں ”سیکیور- ڈی“ (Secure-D) نامی سیکیورٹی ادارے نے 2020 میں انکشاف کیا تھا کہ ان فونز میں ”xHelper“ اور ”Triada“ جیسے خطرناک میلویئر پہلے سے انسٹال ہوتے ہیں۔ یہ ایپلی کیشنز پس منظر میں کام کرتے ہوئے صارف کے علم کے بغیر اسے مہنگی سبسکرپشن سروسز میں رجسٹر کرتی ہیں، جس سے کروڑوں صارفین کے موبائل بیلنس بغیر اجازت ختم ہو جاتے ہیں۔

بلوٹوتھ اور ہیڈفونز سے خفیہ نگرانی اور جاسوسی کا خطرہ: سکیورٹی ماہرین نے خبردار کردیا

2024 کے آخر میں انفنکس کے کچھ ماڈلز میں دو سنگین خامیاں بھی سامنے آئیں:

  1. کوئی بھی مقامی ایپ صارف کی اجازت کے بغیر فون کو فیکٹری ری سیٹ کر سکتی تھی۔
  2. ایک خراب کنفیگریشن والی ویدر ایپ کے ذریعے ایپس کو صارف کی لوکیشن تک رسائی حاصل ہو جاتی تھی۔

مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ انفنکس نے نہ تو عوامی سطح پر ان مسائل کو تسلیم کیا، نہ ہی کوئی واضح اپ ڈیٹ جاری کی، گویا کمپنی ہر چیز کو دبانے میں لگی رہی۔

بھارتی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے 2025 میں انفنکس کو ”ہائی رسک وینڈرز“ کی فہرست میں شامل کیا ہے، جہاں صارفین کی شکایات میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے — جن میں بلاوجہ ڈیٹا خرچ ہونا، ناقابلِ حذف اشتہارات، اور سسٹم لیول پر اسپائی ویئر جیسے فیچرز شامل ہیں۔

OnePlus: چھپی ہوئی نگرانی، امریکی کانگریس میں تحقیقات

”فلیگ شپ کلر“ کے نام سے مشہور ”ون پلس“ نے 2017 میں صارفین کی اجازت کے بغیر آئی ایم ای آئی نمبرز، MAC ایڈریسز اور ایپ کے استعمال کی تفصیلات جمع کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ ساتھ ہی کمپنی کے فونز میں ایک خفیہ ایپ ”EngineerMode“ پائی گئی، جس کے ذریعے کوئی بھی شخص فزیکل رسائی حاصل کر کے پورے فون پر کنٹرول حاصل کر سکتا تھا۔

2025 میں امریکی قانون سازوں نے ون پلس پر الزام عائد کیا کہ اس کے فونز چپکے سے صارفین کا اسکرین ریکارڈ اور دیگر معلومات چین کے سرورز کو بھیجتے ہیں۔ اگرچہ کمپنی نے اس کی تردید کی، مگر سائبر سیکیورٹی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ ”خاموش نگرانی“ کسی بھی صارف کی ذاتی معلومات کو سنگین خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، ون پلس 2018 اور 2019 میں دو بڑے ڈیٹا لیکس کا بھی شکار ہوا، جس میں ہزاروں صارفین کے نام، ای میل اور پتے افشا ہوئے۔

خود کو بند ہونے سے بچانے کیلئے مصنوعی ذہانت انسانوں کو مارنے پر آمادہ، تحقیق

ZTE: حکومتی نگرانی کا آلہ

اگرچہ ”زی ٹی ای“ (ZTE) پر براہ راست نجی معلومات چرانے کا الزام نہیں، مگر یہ کمپنی امریکہ اور یورپی یونین میں پہلے ہی ممنوع ہے کیونکہ اس پر چینی حکومت کو نگرانی کی سہولت دینے کا الزام ہے۔ 2018 میں امریکہ نے زی ٹی ای کو ”Entity List“ میں شامل کیا، جہاں وہ آج بھی موجود ہے۔

آپ کو فکر مند ہونا چاہیے؟

جی ہاں۔ اگر آپ اپنا فون ذاتی ویڈیوز، حساس پیغامات، یا دفتری معاملات کے لیے استعمال کرتے ہیں، تو Infinix اور OnePlus جیسے برانڈز پر بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ مسلسل میلویئر، خاموش ڈیٹا منتقلی، اور کمپنیوں کی جانب سے غیر شفاف رویے اس بات کا ثبوت ہیں کہ صارف کی رازداری ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔

کیا ایپل نئے آئی فون میں انسانی آنکھ جیسا کیمرہ بنانے جا رہا ہے؟

کیا کرنا چاہیے؟

صرف ان برانڈز پر بھروسہ کریں جن کا پرائیویسی کا ٹریک ریکارڈ واضح اور محفوظ ہو (جیسے Apple، Google Pixel یا Samsung)

  • اپنے فون کو باقاعدہ اپ ڈیٹ کریں۔
  • نامعلوم یا مشتبہ ایپس سے بچیں، اور غیر ضروری بلیٹ ویئر کو ختم کریں۔
  • اگر آپ تکنیکی مہارت رکھتے ہیں تو کسٹم ROMs پر غور کریں۔

یاد رکھیں: آج کا سستا فون کل کی سب سے مہنگی غلطی ثابت ہو سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters