دنیا کے کونے کونے میں پرانی چیزوں کی قیمت آج بھی لاکھوں میں لگتی ہے۔ لیکن ایک ایسی پرانے زمانے کی جینز کی دریافت، جسے اٹھارویں کی دہائی میں کسی کان کن نے پہنا تھا، یہ بتاتی ہے کہ تاریخ صرف کتابوں میں نہیں بلکہ زمین کے نیچے بھی چھپی ہوتی ہے۔
امریکی مغرب میں واقع ایک پرانی کان میں مائیکل ہیرس نامی ماہر آثار قدیمہ نے پانچ سال تک 50 سے زائد متروکہ کانوں کا جائزہ لیا۔ ایک دن، انہیں وہاں سے اٹھارہ کی دہائی کی اصل Levi’s جینز ملی۔
یہ جینز اپنے وقت کے کان کنوں کے استعمال کے باوجود آج بھی حیرت انگیز طور پر محفوظ ہے۔ جینز پر موم کے نشان موجود ہیں جو اُس وقت کان میں روشنی کے لیے موم بتیوں کے استعمال سے بنے تھے
جینزکی پینٹ میں لگے اس چھوٹے بٹن کا مقصد کیا ہے
جینز کی اندرونی جیب پر ایک سطر لکھی تھی، ’دی اونلی کائنڈ میڈ بائی وائٹ لیبر‘۔
- ’The only kind made by White Labor‘
یہ نعرہ 1882 کے چائینیز ایکسکلوژن ایکٹ کے پس منظر میں دیا گیا تھا، جو اُس وقت کے نسلی تعصب کی علامت ہے۔ اس طرح کی اشیاء نہ صرف فیشن بلکہ تاریخی شعور کا ذریعہ بھی ہیں۔
نیو میکسیکو میں منعقدہ ’ڈیورانگو ونٹیج فیسٹیول‘ کے دوران ایک تاریخی نیلامی میں 1880 کی دہائی کی لیوائز جینز نے نئی تاریخ رقم کی۔ اس نایاب جینز کو دو خریداروں نے حاصل کیا، 23 سالہ ونٹیج ڈیلر کائل ہاٹنر اور لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والے معروف ڈینم ماہر زپ اسٹیونسن، جو ’ڈینم ڈاکٹرز‘ سے وابستہ ہیں۔ اس نیلامی میں جینز کی ابتدائی بولی 76,000 ڈالر رکھی گئی، جب کہ فیس سمیت کل قیمت 87,400 ڈالر تک جا پہنچی، یہ قیمت آج پاکستانی کرنسی میں تقریباً 2.5 کروڑ روپے بنتی ہے۔
جینز اور دیگر کپڑوں کو بغیر دھوئے کتنی بار پہنا جاسکتا ہے؟
یہ جینز آج بھی قابلِ استعمال ہے، صرف چند جگہوں پر مرمت کی ضرورت ہے۔ اس وقت یہ لاس ایجلس کے ایک محفوظ ڈپازٹ باکس میں رکھی گئی ہے، اور اپائنٹمنٹ کے ذریعے اسے دیکھا جا سکتا ہے۔
عوامی ردعمل کے حوالے سے بات کی جائے تواس جینز کے لئے ’ریڈٹ‘ پلیٹفارم پرآپ کوبہت سے دلچسپ تبصرے پڑھنے کو ملیں گے۔