پچھلی ایک دہائی سے6 سے 12 سال کی عمر کے بچوں میں نزدیک بینی (میوپیا) کے مسئلے کی تشخیص میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ اکثر بچے اسکول کی تعلیم چھ سال کی عمر میں شروع کرتے ہیں، جب وہ بورڈ پر لکھے گئے مواد کو صاف طور پر دیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ۔
بچے کی ذہانت کا دار و مدار ماں یا باپ پر؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف
یہ مسئلہ زیادہ تر اس وقت سامنے آتا ہے جب بچے اسکول کے کلاس روم میں بیٹھ کر پیچھے سے آگے تک لکھا ہوا مواد نہیں پڑھ پاتے۔
اساتذہ اور والدین کی بڑھتی ہوئی آگاہی کی بدولت اس بیماری کی تشخیص پہلے سے زیادہ موثر ہو چکی ہے۔ آج کل، والدین اور اساتذہ بچوں کے نظر کے مسائل کو جلدی پہچان کر فوراً مناسب علاج کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
بچوں کو دی جانے والی مضر صحت غذائیں
نزدیک بینی کی ابتدائی تشخیص بہت اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ اگر اسے بچپن ہی میں درست طور پر شناخت کر لیا جائے تو اس کا مؤثر علاج کیا جا سکتا ہے۔
خاص طور پر جن بچوں کے خاندان میں چشمے کا مسئلہ رہا ہو، انہیں احتیاطی تدابیر کے طور پر باقاعدگی سے نظر کے معائنے کرانے چاہیے۔ اگر علاج میں تاخیر ہو تو اس سے پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
خوش قسمتی سے، اب نزدیک بینی کے مسئلے کوبڑھنے سے کنٹرول کرنے کے لیے مختلف علاج موجود ہیں، جن میں کم خوراک والے قطرے اور خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے میوپیا کنٹرول شیشے شامل ہیں۔
یہ علاج بچے کی نظر کے مسائل کو بہتر بنانے اور ان کے بڑھنے کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
والدین اور اسکولوں کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ بچوں کی نظر کی صحت کے بارے میں آگاہی بڑھائیں۔
اسکرین کے استعمال کو محدود کرنا، بڑی اسکرینوں کا استعمال کرنا تاکہ آنکھوں پر دباؤ کم ہو، جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور باقاعدہ نظر کے معائنے کرانا، یہ تمام تدابیر بچوں کی بصارت کی حفاظت میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
ان معمولات کو اپنا کر والدین اور اسکول بچوں کی نظر کی صحت کا ایک طویل سفرآسانی سے طے کر سکتے ہیں۔