کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 اتحاد کمرشل میں واقع ایک فلیٹ سے معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پندرہ روز سے زائد پرانی لاش برآمد ہونے کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ساؤتھ مظہور علی نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حمیرا اصغر کا اپنے مکان مالک سے کرایے کا تنازعہ چل رہا تھا اور انہوں نے سال 2024 سے اب تک کرایہ ادا نہیں کیا تھا۔
ایس ایس پی کے مطابق، عدالتی حکم کے بعد جب بیلیف فلیٹ میں داخل ہوا تو حمیرا کی لاش دریافت ہوئی۔ لاش تقریباً 40 فیصد تک مسخ ہو چکی تھی۔ مظہور علی کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ حمیرا کا موبائل نمبر اکتوبر 2024 سے بند تھا، تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ وائی فائی یا کسی دوسرے نمبر کا استعمال کر رہی ہوں۔
منافقت سے تنگ، اپنوں کی محبت سے مطمئن حمیرا اصغر کا آخری انٹرویو وائرل
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی موت کی اصل وجہ سامنے آئے گی، اور اگر کسی مشکوک عنصر کا انکشاف ہوا تو سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کی جائے گی۔ فلیٹ سے برآمد ہونے والی اشیاء کو بیلیف کی موجودگی میں کرائم سین یونٹ نے تحویل میں لے لیا ہے، جن میں موبائل فون، پینٹنگز اور کچھ اہم دستاویزات شامل ہیں۔
پڑوسیوں کے بیانات کے مطابق، فلیٹ سے کبھی کبھار حمیرا کی چیخنے اور چلانے کی آوازیں آتی تھیں، جس سے بظاہر لگتا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ان کے خاندان سے بھی رابطہ کیا گیا، مگر تاحال انہوں نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اہلخانہ نے کہا تھا کہ وہ بعد میں رابطہ کریں گے، لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ادھر پولیس نے اعلان کیا ہے کہ واقعے کا مقدمہ جلد درج کیا جائے گا اور تفتیش کے دوران یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ حمیرا کا آخری بار کس سے اور کب رابطہ ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق، اداکارہ کے والد سے بھی رابطہ کیا گیا ہے جنہوں نے بتایا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے حمیرا سے تعلق ختم کر دیا تھا۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری — موت کی وجہ تاحال غیر واضح
متوفی حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی جاری کر دی گئی ہے، تاہم موت کی وجہ تاحال غیر واضح ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق لاش گلنے سڑنے (ڈی کمپوزیشن) کے آخری مراحل میں ہے جس کی وجہ سے فوری طور پر موت کی کوئی واضح وجہ بیان نہیں کی جا سکتی۔
پولیس سرجن نے بتایا کہ خاتون کی لاش کا ابتدائی میڈیکل معائنہ کیا گیا ہے مگر لاش اس قدر مسخ ہو چکی ہے کہ ظاہری معائنے سے موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وجہ موت کو ریزرو کرلیا ہے، اور اس کا انحصار مزید لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹس پر ہے۔
ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق خاتون کے جسم سے ڈی این اے اور کیمیکل ایگزیمن کے لیے ضروری سیمپلز لے لیے گئے ہیں، جنہیں تجزیے کے لیے متعلقہ لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹیسٹوں کے ذریعے نہ صرف موت کی ممکنہ وجہ سامنے آئے گی بلکہ یہ بھی پتہ چلایا جا سکے گا کہ آیا خاتون نے کسی قسم کی منشیات یا زہریلی اشیاء کا استعمال کیا تھا۔
پولیس سرجن نے واضح کیا کہ ’ابتدائی طور پر وجہ موت کے حوالے سے کوئی حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا‘، اس لیے حتمی نتائج آنے تک رپورٹ کو مکمل قرار نہیں دیا جا سکتا۔