امریکی خلائی تحقیقات کی ایجنسی خلا سے ناسا زمین پر موجود آتش فشاں پہاڑوں کی نگرانی کر رہا ہے تاکہ ان کے پھٹنے کے امکانات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے اور بروقت پیشگوئی کی جا سکے۔ ان آتش فشاں کے پھٹنے سے ماحولیاتی، موسمی اور انسانی سطح پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جس کے پیشِ نظر یہ تحقیق نہایت اہم قرار دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ناسا خلا سے نہ صرف آتش فشاں کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہا ہے، بلکہ درختوں کے پتوں میں آنے والی تبدیلیوں کا بھی مطالعہ کر رہا ہے، جو قریبی آتش فشاں کی سرگرمیوں کا ابتدائی اشارہ ہو سکتے ہیں۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں سیٹلائٹ کے ذریعے خلا سے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

خلا سے آتش فشاں کی نگرانی کیوں ضروری ہے؟

ناسا کے ایمز ریسرچ سینٹر (کیلی فورنیا) میں ارتھ سائنس ڈویژن کے سربراہ اور ماہرِ آتش فشاں فلوریان شوینڈنر کے مطابق آتش فشاں کے ابتدائی وارننگ سسٹم موجود تو ہیں، مگر ہمارا مقصد ان کو مزید بہتر اور پہلے سے زیادہ مؤثر بنانا ہے۔

پھٹنے والے آتش فشاں نے ایک شخص کا دماغ شیشے میں کیسے تبدیل کیا؟

یہ بیان ناسا کی جانب سے 15 مئی 2025 کو شائع شدہ رپورٹ میں دیا گیا، جس میں فلوریان شوینڈنر کے ساتھ چاپمین یونیورسٹی (کیلی فورنیا) کے موسمیاتی ماہر جوش فشر اور مک گِل یونیورسٹی (مونٹریال) کے ماہرِ آتش فشاں رابرٹ بوگ کے گزشتہ ایک عشرے پر محیط تحقیقی اشتراک کا حوالہ بھی شامل ہے۔

مریخ پر کسی قسم کی کوئی زندگی موجود نہیں، ناسا کی خلائی گاڑی نے تصدیق کردی

ناسا کی رپورٹ کے مطابق آتش فشانی خطرات دنیا کی تقریباً 10 فیصد آبادی کو متاثر کرتے ہیں، خاص طور پر وہ افراد جو فعال آتش فشاں کے قریب رہائش پذیر ہیں۔ آتش فشاں کی مستقل نگرانی سے حکام کو بروقت تیار رہنے اور مناسب اقدامات کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انڈونیشیا کا آتش فشاں ماونٹ لیووٹوبی لکی لکی پھٹ پڑا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ناسا کے سیٹلائٹ آلات آتش فشانی راکھ اور گیسوں، خاص طور پر سلفر ڈائی آکسائیڈ، کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ یہ گیسز نہ صرف عالمی موسم کے طریقے کار کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ہوابازی اور انسانی صحت کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔ یہ مشاہدات موسم اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو سمجھنے میں بھی مددگار ہیں۔

More

Comments
1000 characters