بارش کی پیمائش زندگی اور معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ سادہ رین گیج سے لے کر جدید سیٹلائٹ سسٹمز تک، بارش کی مقدار، شدت اور پھیلاؤ کو ناپ کر ہم پانی کے مؤثر استعمال، سیلاب کی روک تھام اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پا سکتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ بارش کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے اور یہ کیوں ضروری ہے؟ پانی ہماری زندگی کے لیے بنیادی ضرورت ہے اور ہمیں تازہ پانی کا بڑا حصہ بارش سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ یہی پانی ڈیموں میں جمع ہونے کے علاوہ زمین میں جذب ہو کر دریاؤں، ندیوں اور تالابوں میں پہنچتا ہے۔ اسی لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ کتنی بارش ہوئی ہے تاکہ آبی وسائل کی بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔

بارش کی پیمائش کا سب سے سادہ اور پرانا طریقہ رین گیج یعنی بارش پیما ہے۔ یہ ایک کھلے منہ والا آلہ ہوتا ہے جو بارش کے پانی کو جمع کرتا ہے اور اس پانی کو ملی میٹر یا سینٹی میٹر میں ناپا جاتا ہے۔ مثلاً اگر رین گیج میں 10 ملی میٹر پانی جمع ہو تو اس کا مطلب ہے 10 ملی میٹر بارش ہوئی۔

رین گیج کے مؤثر استعمال کے لیے ضروری ہے کہ پانی نہ بخارات بنے، نہ زمین میں جذب ہو اور نہ ہی بہہ جائے، بلکہ ایک جگہ جمع رہے تاکہ درست مقدار ناپی جا سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تاریخ بتاتی ہے کہ سب سے پہلے یونانیوں نے تقریباً 500 قبل مسیح میں بارش ناپنے کا طریقہ اپنایا۔ آج کے جدید دور میں سیٹلائٹس، ریڈار سسٹمز اور آٹومیٹک ویڈر اسٹیشنز کی مدد سے نہ صرف بارش کی مقدار، بلکہ اس کی شدت، دورانیہ اور پھیلاؤ بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

یہ درست پیمائش ہمیں زرعی منصوبہ بندی، سیلاب کی پیشگوئی، آبی ذخائر کے بہتر انتظام اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

More

Comments
1000 characters