حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی ورزش کی عادت اس کی شخصیت کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی اس تحقیق میں پانچ اہم شخصیت کے زاویوں کا جائزہ لیا گیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ ورزش کی نوعیت اور شدت سے کسی شخص کی شخصیت میں پائی جانے والی مختلف خصوصیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

کم وقت میں زیادہ فائدہ: مسلز بنانے کے لیے کتنی ورزش کافی ہے؟

یو سی ایل کی محقق ڈاکٹر فلیمینیا رونکا نے اس تحقیق کے حوالے سے کہا، ”ہمیں شخصیت اور ورزش کے درمیان ایک واضح تعلق ملا ہے جو نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ اس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ ہم کس طرح اس علم کو لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو مزید متحرک اور سرگرم رکھیں۔“

تحقیق کے مطابق، ملنسار اور دوستانہ مزاج کے لوگ قدرتی طور پر زیادہ شدت والی ورزش کی طرف مائل ہوتے ہیں، جیسے دوڑنا یا ہائی انرجی ورک آؤٹ۔

92 سالہ چینی خاتون سخت ورزش کرنے کی دیوانی

اس کے برعکس، ذہنی دباؤ یا پریشانی میں مبتلا افراد اور تنہائی پسند لوگ زیادہ تر ہلکی پھلکی اور آرام دہ ورزشیں پسند کرتے ہیں، جیسے یوگا یا سیر، اور یہ لوگ عموماً دوران ورزش اپنی دل کی دھڑکن بھی ریکارڈ نہیں کرتے۔

محققین نے مزید کہا کہ وہ افراد جو ذمہ دار شخصیت رکھتے ہیں، ایروبک فٹنس جیسے ورک آؤٹ کو ترجیح دیتے ہیں اور جسمانی طور پر بھی زیادہ متحرک رہتے ہیں، جس سے ان کی مجموعی صحت میں بہتری آتی ہے۔

اس تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ ورزش کی عادات کو سمجھ کر ہم افراد کی شخصیت کو بہتر طریقے سے جان سکتے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے مناسب ورزش کی تجاویز فراہم کر سکتے ہیں۔ اس کا مقصد صرف جسمانی فٹنس تک محدود نہیں، بلکہ یہ انسان کی ذہنی اور جذباتی حالت کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters