ہم میں سے اکثر لوگوں کو میٹھا کھانا بہت پسند ہوتا ہے۔ کوئی مٹھائی ہو، چاکلیٹ ہو یا پھلوں کا رس، ذائقہ بھی اچھا لگتا ہے اور دل بھی خوش ہو جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چینی کا استعمال آپ کی صحت پر کتنا اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر جب آپ چینی ”پیتے“ ہیں؟

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مائع شکل میں چینی کا استعمال، جیسے سوڈا یا جوس، ہماری صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

آئیے بات کرتے ہیں کہ چینی ’پینے‘ اور ’کھانے‘ میں کیا فرق ہے، اور اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

بریگھم ینگ یونیورسٹی (BYU) کے محققین کی جانب سے جرمن اداروں کے متعدد محققین کے ساتھ مل کر کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میٹھی چیز ’پینا‘ کھانے میں شامل کرکے استعمال کرنے سے بدتر ہے۔

مائع شکر کیوں خطرناک؟

تحقیق بتاتی ہے کہ گیس والی ڈرنکس (سوڈا)، انرجی ڈرنکس اور اسپورٹس ڈرنکس، اور یہاں تک کہ قدرتی پھلوں کے جوس میں شامل شکر، ایک 12 اونس (تقریباً 340 ملی لیٹر) روزانہ کے اضافے پر ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کو تقریباً 25 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔ یہی صورت پھل کے جوس کے لیے 8 اونس پر 5 فیصد کے اضافے کا سبب بنتی ہے۔ دوسری جانب، ٹھوس شکل میں شکر، جیسے کہ پھل، دودھ یا اناج، خطرے میں اضافہ نہیں بلکہ کبھی کبھار اس میں کسی حد تک کمی دکھاتی ہے۔

یہ تحقیق دنیا بھر میں نصف ملین سے زائد لوگوں کے غذائی اور صحت کے ڈیٹا پر مبنی تھی۔ اسے ”dose‑response meta‑analysis“ کہا جاتا ہے، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ مائع شکر کے خطرات پہلے گلاس سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ تحقیق کے مصنّفین نے اسے ’موڈریٹ سرٹینیٹی‘ قرار دیا ہے، یعنی نتائج قابل بھروسہ سمجھے جاتے ہیں۔

مائع شکر کا جسم پر کیا اثر ہوتا ہے؟

  • مائع شکر میں فائبر، پروٹین یا چربی نہیں ہوتی، لہٰذا یہ خون میں فوری شامل ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح میں شدید اضافہ ہو جاتا ہے۔

  • خاص طور پر فروکٹوز جگر میں پہنچ کر تیزی سے چربی میں تبدیل ہوتی ہے، جس سے جگر چربی والا اور انسولین مزاحم بن جاتا ہے۔

  • ایک ساتھ یہ عوامل میٹابولزم کو متاثر کرتے ہیں اور ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

  • پروسیسڈ مائع شکر سب سے زیادہ نقصان دہ ہے بہ نسبت براؤن شوگر کے۔ لہٰذا پروسیسڈ شکر کو مائع میں پینے سے پرہیزبہت ضروری ہے۔

ٹھوس شکر کیوں کم خطرناک؟

پھل، دودھ، اور اناج میں شکر فائبر، چکنائی یا پروٹین کے ساتھ ہوتی ہے، جو اس کے جذب کو کنٹرول کرتی ہے، خون میں شوگر کی سطح کو بلاک بڑھنے سے بچاتی ہے، اور جگر کو آرڈر سے چکنائی بنانے سے روکتی ہے۔

طبی اور پالیسی سطح پر اثر

یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ترجیحی توجہ مائع شکر پر ہونی چاہیے نہ کہ صرف شکر کی مقدار پر۔ مائع شکرجیسے سوڈا اور جوس خطرناک ثابت ہوئے ہے اور روزانہ کی مقداریا لمٹ سے تجاوز کرنے سے پہلے ہی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ جبکہ قدرتی غذاؤں میں پائی جانے والی شکر،عام طور پر محفوظ ہے اور کبھی کبھار تو صحت مند غذا کا حصہ بھی بن سکتی ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی پینے کی عادات میں تبدیلی لانی ہوگی تاکہ ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بچا جا سکے۔

More

Comments
1000 characters