مون سون کا موسم اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ بہت سی پریشانیوں کا باعث بھی بنتا ہے۔ خاص طور پر مکھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد بچوں اور بڑوں سب کی ناک میں دم کردیتی ہے ۔

اس موسم میں نم اور مرطوب ماحول مکھیوں کی افزائش کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے، جبکہ گندہ پانی، کچرا اور ناقص نکاسی آب کا نظام بھی ان کی تعداد میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

گھر میں بھنبھناتی مکھیوں کو کیسے بھگایا جائے

ماہرین حشرات کے مطابق دنیا بھر میں مکھیوں کی 12 لاکھ مختلف اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سب سے عام قسم ”ہاؤس فلائز“ ہے۔

یہ مکھیاں مون سون میں زیادہ نظر آتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں نکاسی آب کا نظام متاثر ہوتا ہے یا گندگی کے ڈھیر پڑے ہوتے ہیں۔ ایک مکھی تقریباً 10 لاکھ تک بیکٹیریا پھیلا سکتی ہے، جو کہ مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

گرمیوں میں مکھیوں سے چھٹکارا پانے کے آسان گھریلو ٹوٹکے

ان مکھیوں کو دور بھگانے کے لیے کیا گھریلو احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟

گھروں میں مکھیوں کی افزائش روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ کچرا ہمیشہ ڈھکن والے ڈبوں میں رکھا جائے اور سبزیوں یا پھلوں کے چھلکوں کو الگ سے بند کر کے پھینکا جائے۔

کھانے کی چیزوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے تاکہ مکھیاں ان تک نہ پہنچ سکیں۔

بارشوں میں گول گپّے نہ کھانے کی 8 وجوہات

اس کے علاوہ، مکھیوں کو بھگانے والے اسپرے کا استعمال اور گھر کے فرش اور کچن کی سلیب کو جراثیم کش دواؤں سے صاف کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔

مکھیوں کی افزائش کو روکنے کے لیے اہم ترین اقدام یہ ہے کہ گھروں کے آس پاس گندگی اور کھڑے پانی کو صاف رکھا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کے نظام کی بہتری اور کچرے کی مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے بھی مکھیاں کم ہو سکتی ہیں۔

مون سون میں بڑھتی ہوئی نمی اور گندگی سے بچاؤ کے لیے ان اقدامات کو اختیار کر کے ہم اپنی صحت کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

صحت کو درپیش خطرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ماحول کو صاف اور مکھیاں سے پاک رکھیں، تاکہ بیماریوں کا پھیلاؤ روکا جا سکے اور ہم اپنے گھروں میں سکون سے رہ سکیں۔

More

Comments
1000 characters