حمیرا اصغر کی طبی موت یا قتل: پراسرار حالات، بھائی کا شبہ، جعلی شکایت اور خاندان میں اختلافات— معاملہ مزید الجھ گیا
پاکستانی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پر اسرار موت کا معمہ حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع ایک فلیٹ سے ملنے والی ان کی لاش کئی ماہ پرانی تھی، جبکہ اس معاملے میں قتل کا شبہ، خاندانی اختلافات، جعلی شکایت اور تکنیکی تحقیقات کی نئی پرتیں سامنے آ رہی ہیں۔
لاش کی دریافت اور ابتدائی شواہد
پولیس کے مطابق اداکارہ کی لاش رواں ماہ اُس وقت برآمد ہوئی جب ایک عدالتی حکم پر مکان مالک کی شکایت پر فلیٹ کو خالی کروانے کے لیے کارروائی کی گئی۔ فلیٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر کوئی جواب نہ ملا تو پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو کر لاش دریافت کی۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کے مطابق لاش اس قدر گل سڑ چکی تھی کہ شناخت اور موت کی فوری وجہ جاننا ممکن نہ تھا۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اداکارہ کی موت 8 سے 10 ماہ قبل ہوئی، جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹی ہوئی نہیں تھی، تاہم لاش ڈی کمپوزیشن کے آخری مراحل میں داخل تھی۔ مزید کیمیائی تجزیے کے لیے نمونے بھیجے جا چکے ہیں۔
حمیرا اصغر کیس: سیشن کورٹ میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست، وزیراعظم پورٹل پر بھی شکایت
قتل کا شبہ اور خاندانی بیان
اداکارہ کے بھائی نے حمیرا اصغر کے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے فلیٹ کی دو چابیاں ہوں، اور یہ بھی کہ موت کے پیچھے کوئی سازش ہو سکتی ہے۔ خاندان کی خاموشی اور دس ماہ تک رابطہ نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اداکارہ کے چچا محمد علی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہم سے دس ماہ تک رابطہ نہیں ہو پایا۔ پولیس کو گمشدگی کی رپورٹ نہیں دی گئی، کیونکہ ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ وہ کراچی میں کہاں رہتی تھیں۔ صرف ایک موبائل نمبر تھا، وہ بھی بند ہو چکا تھا۔‘
چچا کے مطابق حمیرا اصغر ہر چند ماہ بعد لاہور آتی تھیں، خاندان سے کوئی جائیداد کا جھگڑا یا ناراضی نہیں تھی۔ ان کے والد پیشے سے ڈاکٹر ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔
جنازہ اور والد کا مؤقف
اداکارہ کی نماز جنازہ لاہور کے ماڈل ٹاؤن کے کیو بلاک قبرستان میں ادا کی گئی، جس میں صرف قریبی رشتہ دار شریک ہوئے۔ میت کو گھر لانے کے بجائے براہِ راست قبرستان منتقل کیا گیا، جس پر سوشل میڈیا پر تنقید کی گئی۔
تاہم اداکارہ کے والد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ، ’جو کچھ میری بیٹی کے ساتھ ہوا، اس کا حساب اللہ لے گا۔ میت نہ لینے سے متعلق تمام خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ میڈیکل پراسیس مکمل ہوئے بغیر لاش وصول کرنا ممکن ہی نہیں تھا۔‘
دھمکیاں، فون ہیکنگ اور تحقیقاتی اداروں سے رابطہ
ذرائع کے مطابق حمیرا اصغر نے اگست 2024 میں وفاقی تحقیقاتی اداروں سے رابطہ کیا تھا اور فون ہیک ہونے کے ساتھ ساتھ ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کسی بھی ادارے کو تحریری درخواست نہیں دی، جس کے باعث باضابطہ تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں۔
جعلی درخواست اور پولیس کی تفتیش
اداکارہ کی موت کے بعد ایک شہری شاہزیب سہیل نے واقعے کو قتل قرار دے کر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔ تاہم پولیس نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ یہ درخواست جعلی سم کے ذریعے دی گئی تھی۔ مذکورہ نمبر ایک دیہاتی ہندو خاتون ’گومی‘ کے نام پر رجسٹرڈ تھا، جو اس شکایت سے لاعلم تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق اب تک قتل کے الزامات سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا، تاہم تحقیقات تمام پہلوؤں سے جاری ہیں۔ پولیس نے مزید کہا ہے کہ اداکارہ کے بھائی کا ڈی این اے سیمپل اور دیگر فرانزک شواہد کی مدد سے کیس کو آگے بڑھایا جائے گا۔
سوالات جن کے جواب ابھی باقی ہیں
- اداکارہ دس ماہ تک کہاں تھیں، اور خاندان نے رابطہ کیوں نہ کیا؟
- اگر کوئی سازش یا قتل تھا تو اس کا پس منظر کیا ہے؟
- اداکارہ نے اگر خطرہ محسوس کیا تھا تو تحریری طور پر درخواست کیوں نہیں دی؟
- جعلی درخواست دہندہ کے پیچھے کون ہے، اور اس کا مقصد کیا تھا؟
اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کئی سوالات چھوڑ گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حتمی رپورٹ آنے تک کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا، تاہم ہر پہلو پر تفتیش جاری ہے۔ ایک باصلاحیت اداکارہ کی یوں خاموشی سے رخصتی نے میڈیا، عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک تلخ سوالیہ نشان میں مبتلا کر دیا ہے۔